۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
رہبر

حوزہ/ یہ خطبہ جمعہ، شجاعت، استقامت، اور قربانی کا عکاس تھا جہاں رہبر معظم نے دشمن کی دھمکیوں کے باوجود محراب عبادت میں مصلہ بچھایا اور پوری دنیا کے سامنے فتح و صبر کا پیغام دیا۔ ایرانی قوم کے جذبے نے ثابت کیا کہ جنگیں اسلحے سے نہیں بلکہ کردار اور حوصلے سے لڑی جاتی ہیں۔ اس اجتماع نے دنیا کو دکھایا کہ علیؑ کی نسل کی وراثت میں خوف کا کوئی مقام نہیں ہے۔

تحریر: مولانا گلزار جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | اس تاریخ ساز جمعہ کو چاہے جمعہ استقامت کہیں، جمعہ شوق شہادت کہیں یا جمعہ جذبہ شجاعت، ہر نام اس دن کے عظیم جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں مائیں اپنے شیر خوار بچوں کو سجا کر مصلائے شہادت پر لا کر لٹاتی ہیں، یہ یقینا تبسم حضرت علی اصغر علیہ السلام کا صدقہ ہے۔ ان کے خون ناحق کے قطروں کا اثر ہے کہ گود کے پالے بھی راہ شہادت پر گامزن ہیں۔

دشمن نے خیبر شکن کے پسر کو قتل کرنے کی دھمکی دی۔ انتقام کی بھڑکتی ہوئی آگ کے شعلوں نے سید زادے کو للکارنے کی کوشش کی، لیکن حیدر کرار کی نسل کے جیالوں نے اسرائیل پر اتنا زوردار حملہ کیا کہ دن میں تارے نظر آ گئے۔ ایرانی قوم کے بہادر کمانڈروں نے گھٹا ٹوپ اندھیری رات میں آفتاب کی روشنی سے زیادہ شدت اور حدت دکھا کر یہ واضح کر دیا کہ سورج پلٹانا علی علیہ السلام کا کام تھا، مگر بارود کی روشنی کو سورج کی روشنی بنانا نسل علی کے فرزندوں کا کمال ہے۔

جب اسرائیل کے ٹویٹر ہینڈل سے یہ پیغام بھیجا گیا کہ سید المقاومت کے بعد رہبر معظم سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ پر حملہ کیا جائے گا، تو اس دھمکی سے پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی۔ فریب خوردہ میڈیا اپنی لن ترانیاں پڑھنے لگا، اور اسرائیل کی اس دھمکی کو بہت سنجیدگی سے لیا جانے لگا۔ ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ رہبر معظم بنکر میں چھپ گئے ہیں۔ مگر دنیا والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ علی علیہ السلام شب ہجرت چالیس تلواروں کے سایہ میں آرام سے سوئے تھے، تو ان کی نسل کے جیالوں کی ذمہ داری ہے کہ اس شجاعت کی وراثت کی جھلک دنیا کو دکھائیں، تاکہ خیبر کی شکست کا بدلہ لینے کا دعویٰ کرنے والے اسرائیل کو پسر خیبر شکن کا دشمن شکن جواب نظر آئے۔

اس جمعہ میں، ایک بوڑھے شیر کا بے خوف و خطر محراب عبادت میں مصلائے شہادت بچھا دینا کوئی معمولی کام نہیں تھا۔ اس کے لیے ایمان سے لبریز یقین، عزم محکم اور فولادی جگرہ چاہیے۔ پوری دنیا کی نگاہیں ایران میں منعقد ہونے والی نماز جمعہ پر مرکوز تھیں۔ اس بزرگ محترم کے چشم و ابرو کے اشاروں میں استقامت اور استدامت کا عندیہ محسوس کیا جا سکتا تھا۔ خطبے کے ہر لفظ میں فصاحت و بلاغت کی چمک تھی، اور زیر لب تبسم دشمن کے رخسارے پر زوردار طمانچہ تھا۔

النصر فی الصبر کا نعرہ ان کی ذات میں جلی حروف سے نظر آ رہا تھا۔ وہ اپنے خطبے میں امت کو عظمتِ الٰہی، عزت امت اور اتحاد ملت کا درس دے رہے تھے۔ دشمن حیرت زدہ تھا کہ ایک بوڑھا شیر کس جرات و شہامت سے فتح و کامیابی کا اعلان کر رہا ہے۔ شہید سید المقاومت کی روح کو کس قدر حسین لفظوں میں خراج عقیدت پیش کیا گیا، یہ اظہار لہجے میں جھلک رہا تھا، جو تاریخ میں مالک اشتر کی شہادت کے بعد لہجہ حیدری میں تھا۔ ایک سرد آہ کے بعد دوسرے ہی لمحے میں تبریک و تہنیتِ شہادت تھی۔

غیور ملت لبنان کی تعریف اور توصیف کے اسنادی کلمات رہبر معظم کے لبوں سے نکلنا ان کا حق تھا۔ اسی طرح قوموں کو شجاعت کا درس دیا جاتا ہے۔ مجھے خطبے کے مکمل نشیب و فراز پر کچھ نہیں لکھنا، کیونکہ صاحبان علم و ہنر نے دونوں خطبوں کا مکمل ترجمہ بھی لکھا ہے اور تلخیص بھی سوشل میڈیا پر گردش کر چکی ہے۔

ہم تو مشاہدات کی روشنی میں عزم شجاعت، فکری استقامت، نفسی اطمینان، سماجی استقلال، سیاسی استحکام، علوی حکمت، حسینی صبر و نصر، اور حسنی فکر و نظر کے جلوے، دشمن کی آنکھوں میں ہزیمت و ناکامی اور تاریخ کے ان سنہرے لمحوں کو قلم کی نوک سے صفحہ قرطاس پر رقم کرنا چاہتے تھے، تاکہ تاریخِ شجاعت کا یہ ورق فراموشی کے نہاں خانوں میں دب نہ سکے۔

رہبر معظم کی ہمت و بہادری کے ساتھ ساتھ ہمیں اس ایک کروڑ ایرانی بہادر قوم کے حوصلوں کو بھی سلام کرنا چاہیے، جنھیں خطرات کا علم تھا اور پھر بھی قربان گاہ پر چڑھ کر یہ ثابت کیا کہ جنگیں اسلحوں سے نہیں، حوصلوں سے لڑی جاتی ہیں۔ یہ زمانہ تلوار کی لڑائی کا نہیں، کردار کی لڑائی کا ہے۔ ہر صنفِ سخن افراد کا اجتماع باطل کے سینے پر ایک دھماکہ تھا۔ یہ مملکت صبر و شکر کا جمع غفیر جبر کے جبڑے پر صبر کا بھرپور طمانچہ تھا، جس سے اس دور کی غفلت کی نیند ٹوٹ جانی چاہیے۔

اگر اب بھی بیدار نہ ہوئے تو یہ ان کے ضمیر کے دروازوں پر ہدایت کی آخری دستک ہے، جو شعور کے دست مقدس سے دی جا رہی ہے۔ اگر اب بھی ہدایت نہ پائیں تو: ما لھا من قرار

تو اب تمہیں کسی جگہ بھی سکون نہیں ملے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • Zeeshan1018 IN 09:46 - 2024/10/08
    0 0
    Masha allah bhut umda tahreer hai maulana gulzar jafri sahab ki khuda salamat rkhe or qalm me mazeed rawani ata farmaae