حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، صحافیوں کی بین الاقوامی فیڈریشن (International Federation of Journalists) کے رکن "ٹیم ڈاوسن" نے غزہ جنگ میں صحافیوں کی افسوسناک ہلاکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں کہا: دنیا کی تاریخ میں اب تک صحافیوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا کوئی واقعہ نہیں ہوا جو غزہ میں پیش آیا ہے؛ غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 10 فیصد سے زیادہ صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا:اس 10 فیصد کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ماضی کے جنگی علاقوں میں بھی پیادہ فوجیوں کی ہلاکتوں کی اوسط 5 فیصد تھی اور ویتنام کی جنگ میں امریکی میرینز کی ہلاکتوں کی شرح 5 فیصد سے بھی کم تھی۔
ٹیم ڈاوسن نے صہیونیوں کی جانب سے صحافیوں کے قتل کے پہلے سے تیار کردہ منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: غزہ جنگ میں اسرائیل کے ہاتھوں صحافیوں کے قتل کے بارے میں یہ نتیجہ نکالنا مشکل نہیں کہ یہ کارروائیاں صحافیوں کے خلاف جان بوجھ کر اور مکمل ارادے کے تحت کی گئیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اب ضروری ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت اپنی تحقیقات کو مزید سنجیدگی سے آگے بڑھائے، کہا: ہمیں اس سلسلہ میں ایک قانونی جائزہ کی ضرورت ہے اور بوقتِ ضرورت ان لوگوں کا احتساب بھی جنہوں نے یہ جنگی جرائم کیے ہیں۔