حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں فلسطینی حکومت کے انفارمیشن آفس نے ایک رپورٹ میں غزہ میں جنگ کے 175ویں دن تک جانی و مالی نقصان کے اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔
جنگ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کا خلاصہ یہ ہے:
صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں 2888 جرائم اور قتل عام کی وارداتیں انجام دی ہیں۔
39623 لوگ شہید اور لاپتہ ہوئے۔
32623 شہداء کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
7000 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
شہداء میں 14350 بچے شامل ہیں۔
غذائی قلت سے 28 بچے شہید ہو گئے ہیں۔
شہداء میں 9460 خواتین بھی شامل ہیں۔
364 طبی عملہ اور ڈاکٹر شہید ہوئے۔
ریسکیو ٹیم کے 48 افراد شہید ہو گئے۔
136 صحافی شہید ہوئے۔
75092 افراد زخمی ہوئے۔
اس جنگ کے کل متاثرین میں سے 73 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
17000 بچے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو چکے ہیں۔
11000 زخمیوں کو علاج جاری رکھنے اور جان بچانے کے لیے بیرون ملک بھیجا جانا ہے۔
کینسر کے 10000 مریض زندگی اور موت کے درمیان جنگ لڑ رہے ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
نقل مکانی کے نتیجے میں 7 لاکھ لوگ متعدی بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں۔
نقل مکانی کی وجہ سے 8000 افراد وائرل ہیپاٹائٹس کا شکار ہوئے۔
60,000 حاملہ خواتین طبی امداد کی کمی کے باعث خطرے میں ہیں۔
ادویات کی درآمد نہ ہونے کی وجہ سے 350,000 افراد موذی امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔
274 طبی کارکنوں اور طبی عملے کو گرفتار کیا گیا۔
12 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا جن کے نام معلوم ہیں۔
غزہ کی پٹی کے بیس لاکھ باشندے بے گھر ہوئے۔
168 سرکاری مراکز تباہ ہو چکے ہیں۔
100 اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
305 اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو معمولی نقصان پہنچا۔
227 مساجد مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، 294 دیگر مساجد کو معمولی نقصان پہنچا۔
3 گرجا گھروں کو بمباری سے تباہ کر دیا گیا ہے۔
70000 رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
290000 مکانات بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں اور رہنے کے قابل نہیں ہیں۔
غزہ کے عوام پر 70 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا ہے۔
32 ہسپتال مکمل طور پر ٹھپ ہو چکے ہیں۔
53 طبی مراکز کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
مزید 159 طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
12 ایمبولینسوں کو بمباری سے تباہ کر دیا گیا۔
200 تاریخی اور قدیم مقامات کو بمباری کرکے تباہ کیا گیا ہے۔