حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ صہیونی فوج کی مسلسل بمباری کے باعث شمالی غزہ کے تمام سرکاری اسپتال غیر فعال ہو چکے ہیں۔ آخری فعال مرکز، "بیمارستان انڈونیشی"، بھی اسرائیلی حملوں اور محاصرے کا نشانہ بنا ہے، جس کے بعد پورے شمالی غزہ میں کوئی طبی سہولت باقی نہیں رہی۔
وزارت صحت کے مطابق اسپتال انڈونیشی پر صبح کے وقت حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں مریضوں، زخمیوں اور طبی عملے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسپتال سے نکلنے کی کوشش کرنے والے دو مریض اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے، کیونکہ اسرائیلی محاصرہ انخلاء کی راہ میں حائل تھا۔
اسپتال کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر مروان السلطان نے صورتِ حال کو "المناک" قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آئی سی یو کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا، اور عملے کے بعض ارکان اپنے خاندان کے افراد کو کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج ہر متحرک شخص پر گولی چلا رہی ہے۔
ادھر، ڈاکٹر محمد زقوت نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر اسپتالوں اور مریضوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اسپتال انڈونیشی کے آئی سی یو پر ڈرون حملہ کیا گیا، جہاں چار مریض زیر علاج تھے، جن میں سے دو کو فوری نگہداشت کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ اسپتال العودة اور یورپین اسپتال-غزه بھی شدید حملوں کی زد میں آئے، جن کے نتیجے میں بنیادی ڈھانچہ، آکسیجن لائنیں اور سہولیات تباہ ہو چکی ہیں۔
وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل بیرونی میڈیکل ٹیموں کی آمد میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جبکہ بچوں میں غذائی قلت اور قحط سے اب تک کم از کم 57 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔









آپ کا تبصرہ