حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوج نے گزشتہ شب غزہ کے علاقے الزیتون میں ایک فلسطینی خاندان پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ۱۱ افراد شہید ہوگئے۔ شہداء میں ۷ بچے اور ۳ خواتین شامل ہیں، جبکہ متاثرہ خاندان حال ہی میں جنوبی غزہ سے اپنے گھر واپس آیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فوج نے ان بےگناہ شہریوں کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے۔
اعداد و شمار کے مطابق، ۱۳ اکتوبر ۲۰۲۵ سے نافذ جنگ بندی کے بعد سے اب تک ۹۸ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک سخت بیان میں کہا ہے کہ: “قابض صہیونی فوج نے خاندان ابوشعبان کے گھر پر بمباری کر کے ایک نئی جنایت کا ارتکاب کیا ہے، جو جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی اور اسرائیل کی دہشت گرد پالیسی کا تسلسل ہے۔”
حماس نے مزید کہا کہ یہ حملہ اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت شہریوں، خاص طور پر عورتوں اور بچوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنا رہی ہے۔
تنظیم نے بین الاقوامی برادری، انسانی حقوق کے اداروں، اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو جنگ بندی کی شرائط پر عمل کرنے پر مجبور کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نہ صرف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل بھی روک رکھی ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے مطابق روزانہ کم از کم ۵۰۰ ٹرک امدادی سامان کے ساتھ غزہ میں داخل ہونے تھے، مگر اسرائیل نے اجازت یافتہ تعداد کو ۳۰۰ سے گھٹا کر نصف کردیا ہے۔









آپ کا تبصرہ