پیر 20 اکتوبر 2025 - 12:45
غزہ میں تعلیمی نظام کی بحالی؛ 3 لاکھ طلبہ کے لیے اسکول دوبارہ شروع

حوزہ/ غزہ میں تین لاکھ طلبہ کے لیے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔ ہفتہ سے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے اپنے اسکول دوبارہ کھول دیے ہیں، جبکہ طلبہ کی تعداد میں مزید اضافے کی توقع ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ: یو این آر ڈبلیو اے نے غزہ میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں، جس سے تقریباً 3 لاکھ فلسطینی طلبہ مستفید ہو رہے ہیں۔

ادارے کے میڈیا ایڈوائزر عدنان ابو حسنیہ نے بتایا کہ "یو این آر ڈبلیو اے نے غزہ میں 3 لاکھ فلسطینی طلبہ کے لیے تعلیمی عمل بحال کرنے کے منصوبے مرتب کر لیے ہیں اور امید ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔"

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "تقریباً 10 ہزار طلبہ اسکولوں اور پناہ گاہوں میں براہ راست کلاسز میں شرکت کریں گے، جبکہ زیادہ تر طلبہ کو فاصلے سے تعلیم دی جائے گی۔"

ابو حسنیہ نے مزید کہا کہ 8 ہزار اساتذہ اس پروگرام میں حصہ لیں گے، اور اس بات پر زور دیا کہ "دو سال اسکولی تعلیم کے بغیر گزارنا بالکل ناممکن ہے، خاص طور پر جب اس سے پہلے کے دو سال COVID-19 کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔"

تعلیمی بحالی کے چیلنجز

غزہ میں تعلیمی نظام 8 اکتوبر 2023ء سے معطل تھا، جب سے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا آغاز ہوا۔ تنازعے کے دوران بہت سے اسکول تباہ کر دیے گئے ہیں یا بے گھر ہونے والے خاندانوں کے لیے پناہ گاہوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

فلسطینی وزارت تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیلی کارروائیوں میں 172 سرکاری اسکول مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 118 دیگر اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام 100 سے زائد اسکول بھی نشانہ بنے ہیں۔

وزارت کے مطابق، 17,711 طلبہ ہلاک اور 25,897 زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 763 تعلیمی شعبے سے وابستہ عملہ بھی مارے گئے ہیں۔

انسانی بحران اور امدادی رکاوٹیں

ابو حسنیہ نے بتایا کہ یو این آر ڈبلیو اے غزہ میں 22 مرکزی شفا خانے بھی بحال کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے اور ہزاروں عملے کے ساتھ درجنوں امدادی مراکز پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ "بہت سی بنیادی ضروریات، جن میں پناہ گاہوں کا سامان، کمبل، سردیوں کے کپڑے، اور ادویات شامل ہیں، اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غزہ میں داخل نہیں ہو پا رہیں، جس سے انسانی صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔"

انہوںں نے بتایا کہ غزہ کی 95 فیصد آبادی اب انسانی امداد پر انحصار کر رہی ہے، اور جنگ بندی کے بعد غزہ شہر واپس آنے والے ہزاروں بے گھر افراد اب بھی کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

پس منظر

یہ تعلیمی بحالی اس وقت ہو رہی ہے جبکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ میں تقریباً 68 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ شہری نظام کی مکمل تباہی کے سبب غزہ کا بیشتر حصہ رہنے کے قابل نہیں رہا۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2023ء میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے پر مبنی جنگ بندی معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی اور حماس کے بغیر نئے حکومتی نظام کے تحت غزہ کی تعمیر نو کی منصوبہ بندی شامل تھی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha