حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق م، صہیونی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اس بات پر حیران اور پریشان ہے کہ حماس کے مجاہدین ایک سال سے زیادہ عرصے کے مکمل محاصرے کے باوجود اب بھی زندہ، منظم اور فعال ہیں۔
اسرائیلی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ حماس کے یہ جنگجو رفح سے نکل کر اُن علاقوں تک کیسے پہنچتے ہیں جو اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں نہیں اور وہ کن وسائل سے اپنی مزاحمتی سرگرمیوں کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، حماس کے سرنگی نظام کا مرکز رفح کے الجنینه محلے میں واقع ہے، اگرچہ یہ علاقہ مکمل محاصرے میں ہے، لیکن یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ یہ افراد ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس محاصرے میں کیسے زندہ رہنے اور لڑنے کے قابل ہیں؟
واضح رہے اسرائیلی فوج گزشتہ سال مئی سے اس علاقے پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کر رہی ہے۔ رفح کو فوجی لحاظ سے بند کر دیا گیا تھا اور بیرونی دنیا سے تمام رابطے منقطع کر دیے گئے تھے۔
یاد رہے جنگ بندی کے اعلان اور قیدیوں کے تبادلے کے آغاز کے بعد، تین اسرائیلی فوجی اسی علاقے میں مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، ان تینوں فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کا طریقہ ایک جیسا تھا؛ حماس کے جنگجو سرنگوں سے اچانک باہر نکلے، حملہ کیا اور دوبارہ زیرِ زمین چلے گئے۔
غاصب اسرائیلی انٹلیجنس کے مطابق، تمام حملہ آور اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مزاحمتی قوت کسی بھی صورت میں ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں ہے اور اس منظم مزاحمت اور بقاء کے راز نے غاصب اسرائیل کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔









آپ کا تبصرہ