حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اناطولی خبر ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اقوام متحدہ نے منگل کی شام (امریکی وقت کے مطابق) غزہ پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود حملہ شروع کرنے کے احکامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "جیسے ہی آپ اندر آئے، میں نے میڈیا رپورٹس دیکھیں۔ میں صاف کہہ سکتا ہوں کہ یہ خبریں انتہائی تشویش ناک ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں کہ آیا اقوام متحدہ کے عملے کو علاقے میں پہلے سے کوئی انتباہ دیا گیا تھا یا نہیں۔
دوجارک نے زور دیتے ہوئے کہا: "ہم نہیں چاہتے کہ حالات پھر بگڑ جائیں۔ ضروری ہے کہ جنگ بندی میں شامل تمام فریق اس پر قائم رہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ عام شہری دوبارہ بمباری کا نشانہ بنیں اور ہماری امدادی سرگرمیاں متاثر ہوں۔"
انہوں نے غزہ کے اندر نقل مکانی کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد جنوبی سے شمالی غزہ اور ایک لاکھ افراد خان یونس کے مغربی علاقوں سے مشرقی حصوں کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔
ان کے بقول، "ہمارے امدادی اداروں کی اطلاعات کے مطابق، اب بھی بڑی تعداد میں لوگ عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں، جن میں سے زیادہ تر کھلے میدانوں یا تباہ شدہ عمارتوں میں ہیں۔"
دوجارک نے مغربی کنارے کی ابتر صورتحال کا بھی ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق، صرف گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی بستیوں کے مراکز 49 سے بڑھ کر 84 ہو گئے ہیں، اور بستی نشینوں کی پرتشدد کارروائیاں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں 757 حملے درج کیے گئے ہیں۔
ترجمان کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب نیتن یاہو کے دفتر نے حماس پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کو غزہ میں شدید حملے کرنے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 10 اکتوبر سے غزہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت جنگ بندی کا نفاذ کیا گیا تھا۔









آپ کا تبصرہ