۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
News ID: 403477
18 اکتوبر 2024 - 13:43
18-10-2024

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایک اعلان میں یحییٰ سنوار کو حماس کی تحریک کے پولیٹیکل بیورو کا نیا سربراہ منتخب کیا تھا۔

یحییٰ السنوار ایک فلسطینی فوجی کمانڈر تھے، جو غزہ میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک کے آغاز سے ہی حماس کے عسکری ونگ، شہید عز الدین القسام بریگیڈ، میں شامل رہے اور اب اس کے رہنماؤں میں شامل تھے۔ کمانڈو آپریشنز میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے السنوار غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے انتہائی مطلوب افراد میں شمار کیے جاتے رہے ہیں۔

پیدائش

یحییٰ ابراہیم حسن السنوار 16 ستمبر 1975 کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان نے 1948 میں اپنے آبائی شہر ماجد عسقلان سے ہجرت کے بعد خان یونس میں پناہ لی۔

تعلیم

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (یو این آر ڈبلیو اے) کے اسکولوں میں حاصل کی۔ یحییٰ اپنے بڑے بھائی محمد سے متاثر ہوئے، جو حماس کے ایک ممتاز رہنما اور غزہ میں اس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ تھے اور 14 دسمبر 1987 کو حماس کی تحریک کے قیام کے وقت اس میں شامل ہونے والے پہلے افراد میں شامل تھے۔

عہدے اور ذمہ داریاں

1987-1993 کے عظیم انتفاضہ کے دوران، یحییٰ السنوار مزاحمت کرنے والے اہم رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ وہ حماس کے عسکری ونگ، عز الدین القسام بریگیڈ، میں شامل ہونے والے ابتدائی افراد میں شامل تھے اور 2005 میں خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر کا عہدہ سنبھالا۔ بعد ازاں، سنوار القسام بریگیڈ کے "ہیڈ کوارٹر" کے ایک نمایاں رکن بن گئے اور حماس کے کمانڈر انچیف یحیی الضیف اور ان کے نائب مروان عیسیٰ کے قریبی ساتھیوں میں شامل رہے۔ یہ تینوں شخصیات غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے انتہائی مطلوب رہے ہیں۔

فوجی تجربات

یحییٰ السنوار نے ایک غیر معمولی اور مخفی زندگی بسر کی، جس کی وجہ سے غزہ کے بیشتر باشندے انہیں نہیں جانتے۔ انہوں نے صیہونی حکومت کے دہشت گرد حملوں سے بچنے کے لیے خفیہ زندگی گزار رکھی ہے اور گزشتہ دو دہائیوں میں چھ ناکام قتل کی کوششوں سے بچ چکے ہیں۔ سنہ 2005 میں ریکارڈ کی گئی فلم میں آخری بار منظر عام پر آنے کے بعد، وہ دوبارہ منظر سے غائب ہوگئے، لیکن 27 مئی 2022 کو الجزیرہ پر نشر ہونے والے پروگرام "ما خفی اعظم" میں نظر آئے۔

یحییٰ سنوار کو متعدد کمانڈو آپریشنز کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر "ٹنل بم آپریشن" کے حوالے سے، جس نے پانچ سال تک صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان کا نام رفح کے مشرق میں صہیونی فوجی سائٹ پر ہونے والے حملے کے بعد معروف ہوا۔ انہیں یرغمال بنے ہوئے صہیونی فوجی گلعاد شالیط کے بدلے فلسطینیوں کی رہائی کے معاہدے کا معمار سمجھا جاتا ہے۔ ان کا یہ ایمان ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید 5 ہزار فلسطینیوں کی رہائی صرف قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے الجزیرہ ٹی وی کے دفتر میں کہا کہ القسام بریگیڈ کی توجہ صہیونی فوجیوں کو اغوا کرنے پر مرکوز ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یحییٰ سنوار نے صیہونی حکومت کو گلعاد شالیط نامی ایک صیہونی فوجی کی رہائی کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر مجبور کر دیا تھا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .