۱۸ آذر ۱۴۰۳ |۶ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 8, 2024
پٹنہ میں مدرسہ سلیمانیہ، بہار و بنگال کا سب سے پہلا شیعہ دینی تعلیمی ادارہ

حوزہ/ کتاب مستطاب ’’تاریخ مدرسہ سلیمانیہ ،پٹنہ ‘‘ بہار کی تالیف و تدوین کا کام جاری۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ سلیمانیہ، پٹنہ، ہندوستان میں مذہبِ اہل بیت علیہم السلام کی تعلیم و ترویج کے لئے معروف اور اہم مرکز ہے۔ یہ مدرسہ بہار اور بنگال میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے، جہاں شیعہ دینی تعلیم فراہم کی گئی اور اس کا قیام 1905ء (مطابق 1323ھ) میں عمل میں آیا۔

مدرسہ سلیمانیہ، پٹنہ: صوبجاتِ بہار و بنگال میں مذہبِ اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیم و ترویج کے لئے یہ پہلا اور واحد مدرسہ ہے" (رسالہ شیعہ، سارن، بہار، شمارہ نمبر ۱۰، جلد ۵، صفحہ ۲۹۔ بشکریہ مولانا سید امانت حسین صاحب قبلہ، سابق پرنسپل مدرسہ سلیمانیہ، پٹنہ)

اس کے قیام کے سلسلے میں نواب سید الطاف حسین رضوی (رئیسِ اعظم عظیم آباد، پٹنہ) کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، جن کی درخواست پر مولانا سید فرمان علی صاحب نے اس مدرسے کی پرنسپلی سنبھالی۔ مولانا فرمان علی کی قیادت میں مدرسہ نے بے پناہ ترقی کی، اور 1327ھ میں جب اس کا چوتھا سالانہ جلسہ ہوا تو انگریز کمشنر نے اس ادارے کی خود مختار اور شاندار تعلیمی خدمات کی تعریف کی۔ (حوالہ: خورشید خاور، صفحہ 294)

پٹنہ میں مدرسہ سلیمانیہ، بہار و بنگال کا سب سے پہلا شیعہ دینی تعلیمی ادارہ

حافظ قرآن و مفسر قرآن مولانا سید فرمان علی مدرسہ کے پہلے پرنسپل

مدرسہ سلیمانیہ کے پہلے پرنسپل حافظ قرآن و مفسر قرآن مولانا سید فرمان علی طاب ثراہ تھے۔ ان کی خدمات کے بارے میں مولانا سید شاہد جمال رضوی کا کہنا ہے کہ ’’برصغیر میں اہلِ تشیع کے شاید ہی کوئی گھرانے ایسا ہوں جہاں حافظ فرمان علی کا ترجمۂ قرآن اور تفسیر موجود نہ ہو۔‘‘ (حوالہ: شیعیت نیوز) ان کی علمیت اور قابلیت نے مدرسہ سلیمانیہ کو ایک عظیم درسگاہ میں تبدیل کر دیا۔

مدرسہ سلیمانیہ سے تعلق اور تاریخ سے آگہی،ہماری روحانی ترقی کی ضمانت

حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ ابن حسن املوی کربلائی، جو مدرسہ سلیمانیہ کی تاریخ اور اس سے جڑی شخصیات پر ایک جامع کتاب مرتب کر رہے ہیں، کا کہنا ہے:

"مدرسہ سلیمانیہ جیسے ادارے، ہماری روحانی اور علمی زندگی کے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ ادارے ہمارے ماضی کی زندہ یادگار ہیں، جن سے تعلق اور عقیدت کا ہونا ہمارے دینی و روحانی مستقبل کی ترقی کی علامت ہے۔"

مولانا شیخ ابن حسن املوی نے مزید وضاحت کی کہ برادر محترم و عزیز دوست ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری، جو نور مائکرو فلم سینٹر نیو دہلی کے ڈائریکٹر ہیں، کی فرمائش پر انہوں نے کئی تاریخی کتب مرتب کیں، جیسے ’’تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنو‘‘، ’’تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنو‘‘، ’’تاریخ مدرسہ باب العلم مبارک پور‘‘، ’’تاریخ جامعہ جوادیہ بنارس‘‘ اور ’’تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد۔‘‘ یہ سب کتب ایران کلچر ہاؤس، دہلی کے ذریعے شائع کی گئیں۔

پٹنہ میں مدرسہ سلیمانیہ، بہار و بنگال کا سب سے پہلا شیعہ دینی تعلیمی ادارہ

مولانا شیخ ابن حسن املوی نے کہا کہ میری تمام احباب سے گزارش ہے کہ جو حضرات مدرسہ سلیمانیہ، پٹنہ سے متعلق معلوماتی مواد یا دستاویزات رکھتے ہیں، انہیں ارسال فرمائیں۔ اس کے علاوہ، اگر کوئی فرد مدرسہ میں درس و تدریس کی خدمات انجام دے چکا ہے یا مدرسہ کے فارغ التحصیل طلبہ یا منتظمین میں شامل رہا ہے، تو اپنے حالاتِ زندگی مع تصویر ارسال کرے تاکہ ان تمام معلومات کو کتاب کا حصہ بنایا جا سکے۔

پٹنہ میں مدرسہ سلیمانیہ، بہار و بنگال کا سب سے پہلا شیعہ دینی تعلیمی ادارہ

دستاویزات نیچے دئے گئے پتہ پر ارسال فرمائیں:

حجۃ الاسلام الحاج مولانا) شیخ ابن حسن املوی کربلائی (صدرالافاضل،واعظ)

حسن ؔاسلامک ریسرچ سینٹر۔حسن منزل۔محلہ محمود پورہ۔ پوسٹ املو ،مبارکپور۔ضلع اعظم گڑھ(یوپی)pin:276404

Mobile:0091-8765110786 E-Mail: ihamilovi@yahoo.com

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .