حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پٹنہ/ اسلام میں دو چیزیں ایسی ہیں جو ادیان عالم کے مقابلہ میں دین اسلام کو ممتاز بنا تی ہیں۔مسجد میں اللہ کی عبادت کی جاتی ہےاور مدرسہ میں طریقہ عبادت الٰہی کا درس دیا جاتا ہے۔مولانا ممتاز علی واعظ امام جمعہ دہلی ہمیشہ سے مسجد و مدرسہ سے وابستہ رہے۔بہترین عالم با عمل،خطیب اہل بیت ،مرد خود دار تھے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ابن حسن املوی واعظ نے بتاریخ ۲۰؍نومبر بروز چہار شنبہ بوقت ۱۰؍بجے دن مدرسہ سلیمانیہ ،نواب بہادر روڈ ،پٹنہ سیٹی میں اساتذہ و طلاب و اراکین مدرسہ سلیمانیہ کی جانب سے مولانا ممتاز علی واعظ غازی پوری مرحوم کی یاد میں منعقد جلسہ تعزیت زیر صدارت مولانا سید اسد رضا رضوی گوپالپوری سابق پپرنسپل مدرسہ سلیمانیہ کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا نے مزید کہا کہ کتاب تاریخ مدرسہ سلیمانیہ کی تالیف تدوین کا کام زور شور سےجاری ہےجو جلد ہی مکمل ہوجائے گا ان شاءاللہ۔
مولانا ڈاکٹر سید معصوم رضا رضوی امام جمعہ چھپرا سیٹی نے اپنی تعزیتی تقریر میں کہا کہ مولانا ممتاز علی مرحوم کی عزت و مقبولیت ان کی بے لوث مذہبی و قومی خدمت، خلوص نیت اور اسلامی فکر کی وجہ سے ہے۔
مولانا سید امانت حسین رضوی گوپالپوری سابق پرنسپل مدرسہ سلیمانیہ نے کہا کہ مولانا ممتاز علی مرحوم کی سیرت و کردار میں قناعت پسندی،خودداری،اور سادہ زندگی ،ملنساری نمایاں پہلو تھے۔
مولانا شمشاد علی عشروی موجودہ پرنسپل مدرسہ سلیمانیہ نے کہا کہ مولانا ممتاز علی واعظ حسن اخلاق کے پیکر تھے۔ان کے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
آخر میں مولانا سید اسد رضا رضوی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ مسجدوں میں جگہ بنانا آسان ہوتا ہے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔مولانا ممتاز علی مرحوم کالوگوں کے دلوں میں جو مقام و مرتبہ تھا وہ محتاج بیان نہیں ہے۔
پروگرام کا آغاز مولانا ثمر عباس استاد مدرسہ سلیمانیہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اس موقع پر مدرسہ سلیمانیہ کے اساتذہ ،طلبا و اراکین نے شرکت کی۔