۲۴ آبان ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 14, 2024
مولانا سید تہذیب الحسن رضوی

حوزہ/ شرکاء اور مقررین نے اس بل کو واپس لینے تک احتجاج کے تمام آئینی ذرائع استعمال کرنے کا عہد کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جے پور/ جوائنٹ کمیٹی تحفظِ اوقاف، راجستھان کے کنوینر محمد ناظم الدین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل حکومتِ ہند کی طرف سے وقف ترمیمی بل 2024 پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، جو اس وقت مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں زیر غور ہے۔ اس بل کی ملک بھر میں مخالفت کی جا رہی ہے۔ یہ بل اوقاف کی خودمختاری کو ختم کرنے، وقف جائیدادوں کے انتظام و انصرام کی آزادی کو ختم کرنے اور مسلمانوں کو وقف جائیدادوں سے بے دخل کرنے کی سازش ہے جو آرٹیکل 25 اور 26 میں دی گئی مذہبی آزادی آئین کی ضمانت کے خلاف ہے۔

جوائنٹ کمیٹی تحفظِ اوقاف، راجستھان کی جانب سے اس بل کی مخالفت اور وقف سے متعلق عوام میں بیداری لانے کے مقصد سے 10 نومبر 2024 بروز اتوار شام 5:30 بجے تحفظ اوقاف کانفرنس کا اہتمام موتی ڈونگری روڈ پر کیا گیا۔ اس کانفرنس سے مختلف تنظیموں کے عہدیداروں، علماء اور قائدین نے خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید سعادت اللہ حسینی،نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و قومی صدر جماعت اسلامی ہند نے شرکاء سے اس بل میں کسی بھی قسم کی ترمیم کو برداشت نہ کرنے کی اپیل کی اور وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اتحاد ہی ہماری طاقت ہے اور اگر ہم متحد ہو کر مقابلہ کریں گے تو ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وقف املاک اور وقف بل کی مکمل معلومات حاصل کرنی ہوں گی اور اپنے ہم وطن بھائیوں کو اچھے انداز میں بتانا ہو گا کہ وقف کیا ہے اور اس کے متعلق پھیلائے گئے غلط پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنا ہو گا۔ ہم سیاسی پارٹیوں، ایم ایل اے، ایم پی سے مل کر انہیں جوابدہ بنائیں گے۔ AIMPLB اور ملی جماعتیں جب بھی بلائیں گی، ہمیں بھرپور انداز میں ان کا ساتھ دینا ہوگا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمیم مجددی،جنرل سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ میں جے پور کی خواتین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے CAA اور NRC کے مسئلے پر بھی سڑکوں پر آ کر بھارت کا سب سے بڑا احتجاج کیا اور آج بھی بڑی تعداد میں آ کر وقف بل کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرد ہی نہیں بلکہ ہماری خواتین بھی شریعت کی حفاظت کے لیے پیچھے نہیں ہیں۔ ہم وزیر اعظم سے بھی ملاقات کرکے اپنا درد بیان کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ہم سے ملتے نہیں ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر محمود،چیئرمین، زکات فاؤنڈیشن آف انڈیا نے وقف ترمیمی بل کی خامیوں کی تفصیل سے وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس بل کا تقریباً 150 گھنٹوں تک مطالعہ کیا ہے اور پایا ہے کہ اس سے موجودہ بل کمزور ہو جائے گا اور یہ بل وقف جائیدادوں پر قبضے کے لیے لایا گیا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک معتصم خان،نائب صدر، جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ آج جے پور کے عوام یہاں اس بڑی تعداد میں اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ یہ وقف بل نافذ نہ ہو۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے اپنے قدم پیچھے ہٹائے۔ آزادی سے لے کر اب تک پچھلے سو سالوں میں وقف بل میں جو بھی اصلاحات کی گئی ہیں، یہ بل ان تمام اصلاحات کو رد کرنے والا بل ہے۔ اس لیے اس بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید تہذیب الحسن رضوی،امام، شیعہ جامع مسجد، رانچی، جھارکھنڈ نے کہا کہ وقف کی جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے، مگر وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے تفریق کی سیاست پیدا کرنا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وقف ٹربیونل کو جو درجہ حاصل ہے وہ برقرار رہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ترجمان، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ موجودہ حکومت مسلمانوں پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ بلڈوزر، موب لنچنگ جیسی واقعات بڑھ رہی ہیں۔ ساتھ ہی یونیفارم سول کوڈ (UCC) کی شروعات اتراکھنڈ سے ہو چکی ہے جسے پورے ملک میں لاگو کرنے کی تیاری ہے۔ مدارس کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اب وقف بل کے ذریعے مدرسہ، مسجد، عیدگاہ، امام بارگاہ وغیرہ سے بھی مسلمانوں کو نکالنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

کانفرنس سے مولانا محب اللہ ندوی (رکن پارلیمنٹ، رامپور، یو پی و جے پی سی ممبر)، محمد عمران مسعود (رکن پارلیمنٹ، جے پی سی ممبر)، مولانا توقیر رضا (صدر، اتحاد ملت کونسل)، سید سرور چشتی (گدی نشین، درگاہ شریف، اجمیر)، مولانا محمد راشد (صدر، جمعیت علماء ہند، راجستھان)، قاری محمد امین (صدر، جمعیت علماء ہند، راجستھان)، رکن اسمبلی رفیق خان، اور رکن اسمبلی امین کاگزی نے بھی خطاب کیا۔ تحفظ اوقاف کانفرنس میں جے پور اور بیرون شہر سے ہزاروں افراد موجود تھے، جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

اس موقع پر جوائنٹ کمیٹی تحفظ اوقاف، راجستھان کے ممبران، محمد ناظم الدین (کنوینر)، شبیر خان (راجستھان مسلم فورم)، حافظ منظور علی (جمعیت علماء ہند)، ساجد سہرائی (وحدت اسلامی ہند)، ڈاکٹر شہاب الدین (ایس. ڈی. پی. آئی)، وقار احمد (ویلفیئر پارٹی آف انڈیا)، ایڈوکیٹ مجاہد نقوی (ملی کونسل، راجستھان)، ایڈوکیٹ شاہد حسن (رکن، راجستھان وقف بورڈ)، مولانا نازش اکبر (امام شیعہ جامع مسجد)، ایڈوکیٹ سعاد ت علی (صدر، اے. پی. سی. آر.، راجستھان)، نعیم قریشی (صدر، جمعیت قریش)، الیاس قریشی (راجستھان مسلم فورم)، شوکت قریشی (سیکریٹری، راجستھان مسلم فورم)، اسلام کارپیٹ (مسلم مسافر خانہ)، حاجی سعید (قائمخانی سماج)، مفتی شفیق احمد (جمعیت علماء ہند)، مفتی اخلاق احمد (جمعیت علماء ہند)، مفتی شہاب الدین (جمعیت علماء ہند)، مفتی خالد مصباحی (اہل سنت والجماعت)، پپو قریشی (سماج سیوا دل)، نعیم ربانی (راجستھان مسلم فورم)، لطیف آرکو (مسلم تیلی مہا پنچایت)، مولانا عبد الحمید (جمعیت علماء ہند)، ایڈوکیٹ سرور عالم (راجستھان مسلم فورم)، مولانا عبد الرحیم نقوی (جمعیت اہل حدیث) وغیرہ کانفرنس میں موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .