حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ خوئی کی زندگی محبت اور ایثار و قربانی سے بھرپور تھی، جس میں ان کی اہلیہ کا کردار نمایاں رہا، زندگی کے ابتدائی دنوں میں، جب کچھ بھی سامان زندگی میسر نہ تھا، ان کی اہلیہ نے تدبیر اور ایثار سے اپنے شوہر کو بے فکر رکھا تاکہ وہ اپنے علمی کام پر توجہ دے سکیں۔
آیت اللہ وحید خراسانی نے اپنے استاد مرحوم آیت اللہ خوئی کی اہلیہ کے متعلق ایک واقعہ نقل کیا کہ "جب نجف میں تھا تو مرحوم آیت اللہ العظمیٰ خوئی کی اہلیہ کا انتقال ہوا، میں ان سے تعزیت کے لیے ان کے گھر گیا، دیکھا کہ وہ شدید غمگین اور بے حد پریشان ہیں، میں نے سے حال دریافت کیا تو انہوں نے یہ واقعہ سنایا:
"ہمارے شادی کے پہلے دن ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، میں سوچ رہا تھا کہ پہلے دن دوپہر کے کھانے کا کیا انتظام ہوگا؟
میری بیوی نے کہا: آپ اس کی فکر نہ کریں، آپ کا کام صرف پڑھائی کرنا ہے۔
میں درس کے لیے چلا گیا۔ جب دوپہر واپس آیا تو دیکھا کہ انہوں نے "آبگوشت" تیار کر رکھا ہے۔
میں نے حیرت سے پوچھا: یہ کہاں سے آیا؟
انہوں نے بتایا: آپ کے جانے کے بعد، میں نے باہر جا کر کچرے میں تلاش کیا اور ایک ٹوٹا ہوا تانبے کا برتن ملا۔ اسے بیچ کر گوشت خریدا اور یہ کھانا تیار کیا۔ آپ فکر نہ کریں، جب تک میں ہوں، آپ کو زندگی کی پریشانیوں کی کوئی ضرورت نہیں۔'"
یہ واقعہ مرحوم آیت اللہ خوئی کی علمی و روحانی ترقی میں ان کی اہلیہ کے ایثار اور قربانی کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
(ماخذ: کتاب ما سمعتُ ممن رأیتُ، جلد ۲، صفحہ ۹۵