حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب اور صہیونی ریاست کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، سعودی سرکاری ٹی وی چینل "الاخباریہ" نے صہیونی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو پر شدید تنقید کی ہے۔ یہ حملہ نتانیاہو کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اس نے مبینہ طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سعودی سرزمین کی تجویز دی تھی
روسی خبر رساں ادارے "روسیا الیوم (RT)" کے مطابق، "الاخباریہ" نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نتن یاہو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "غاصبانہ قبضے کا کوئی اچھا اور برا چہرہ نہیں ہوتا، بلکہ صرف ایک چہرہ ہوتا ہے، اور وہ نتانیاہو ہے۔" رپورٹ میں ان کے خاندانی پس منظر اور سخت گیر پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں "صیہونی کا بیٹا صیہونی" قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نتانیاہو نے شدت پسندی اپنے خاندان سے ورثے میں پائی ہے، کیونکہ اس کے دادا ایک انتہا پسند خاخام اور والد ایک سخت گیر صیہونی نظریہ ساز تھے۔ چینل کے مطابق، نتن یاہو اپنے آپ کو "عطیہ خدا" سمجھتا ہے اور اسی بنا پر اس نے اپنا نام بھی "نتن یاہو" رکھا، جو اس معنی کو ظاہر کرتا ہے۔
الاخباریہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نتانیاہو گزشتہ تین دہائیوں سے بے مثال تشدد میں ملوث رہا ہے اور "وہ نہ امن کو سمجھتا ہے، نہ مذاکرات کو، بلکہ صرف جنگ اور طاقت کی زبان میں بات کرتا ہے۔"
چینل نے مزید کہا کہ "کیمرج یونیورسٹی" کی چار سال قبل شائع ہونے والی ایک نفسیاتی تحقیق میں شدت پسند شخصیات کے تجزیے کے دوران انکشاف کیا گیا تھا کہ نتن یاہو میں "تشدد کی رغبت، کمزور یادداشت، جلد بازی میں فیصلے کرنے اور حکمت عملی میں عدم توجہی" جیسے نفسیاتی عوامل پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، نتن یاہو ایک ایسے انجام کی طرف بڑھ رہا ہے جسے وہ خود دیکھنے سے قاصر ہے، اور "اپنے عظمت کے وہم میں ایک ایسی قبر کھود رہا ہے جو نہ صرف وقتی شکست بلکہ مکمل تباہی کا سبب بنے گی۔"
یہ سخت میڈیا تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں نتن یاہو کے اس بیان کے بعد سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، جس میں اس نے مبینہ طور پر سعودی سرزمین کے ایک حصے میں فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز دی تھی۔









آپ کا تبصرہ