جمعرات 13 فروری 2025 - 15:05
جب نیمہ شعبان نے قید و بند کے تالے توڑ دیے

حوزہ/ تکریت کا ایک قیدی، جو دونوں ٹانگوں سے مفلوج تھا اور بالکل بھی حرکت کرنے کے قابل نہیں تھا، اس کے ساتھی قیدی بیت الخلا لے جانے اور دیگر ضروری کاموں میں اس کی مدد کیا کرتے تھے، یہ قیدی 16 نمبر وارڈ میں رہتا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تکریت کا ایک قیدی، جو دونوں ٹانگوں سے مفلوج تھا اور بالکل بھی حرکت کرنے کے قابل نہیں تھا، اس کے ساتھی قیدی بیت الخلا لے جانے اور دیگر ضروری کاموں میں اس کی مدد کیا کرتے تھے، یہ قیدی 16 نمبر وارڈ میں رہتا تھا۔

یہ جانباز قیدی چونکہ وارڈ نمبر ۳ کے قیدیوں کے ساتھ زیادہ ہم زبان تھا، اس لیے اس کی ہمت بڑھانے کے لیے، قیدیوں کے سینئر کی سفارش پر اسے اس وارڈ میں منتقل کر دیا گیا، جو ہمارے وارڈر کے پاس ہی تھا۔

عراقی جیلر اس کی معذوری سے واقف ہو چکے تھے اور قیدیوں کی گنتی کے وقت وہ ہمیشہ دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے اس قیدی کو بھی گنا کرتے تھے، یہاں تک کہ ایک دن، گنتی کے دوران، ایک جیلر نے حیرت سے دیکھا کہ وہ قیدی اپنی مخصوص جگہ پر موجود نہیتھا لیکن قیدیوں کی تعداد بھی پوری تھی۔

جیلر نے حیرانی کے عالم میں قیدیوں کی فہرست سے اس کا نام پکارا اور دیکھا کہ وہ مکمل صحت مند حالت میں قیدیوں کی قطار میں کھڑا ہے۔

ہم، جو ساتھ والے وارڈ میں تھے، اس غیر معمولی واقعے کی خبر سنتے ہی اس کے صحت یاب ہونے کی وجہ جاننے کے لیے بے چین ہو گئے۔ جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ گزشتہ رات وہ بے چینی کے عالم میں تھا اور بقیہ قیدیوں سے پہلے سو گیا۔

لیکن اچانک وہ نیند سے جاگا اور روتے ہوئے کھڑکی کی طرف بھاگا۔ سب حیران رہ گئے اور اس سے اس کی وجہ پوچھی۔ اس نے جواب دیا:

"میں نے خواب میں دیکھا کہ دو بزرگوار وارڈ کی کھڑکی سے اندر داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے میرے پیروں پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ’تم بالکل ٹھیک ہو۔ عنقریب ایک عظیم جشن ہوگا، اسے بھرپور طریقے سے منانے کی کوشش کرو۔ اور خدا کے سوا کسی سے نہ ڈرو، ہم تمہارے پشت پناہ ہیں۔‘"

اس کے بعد وہ بزرگوار اسی کھڑکی سے باہر چلے گئے۔

جب قیدیوں نے اس جانباز قیدی کی زبانی یہ واقعہ سنا، تو ان پر ایک روحانی کیفیت طاری ہو گئی۔ سب نے اس قیدی کے کپڑوں کو بطور تبرک کاٹ کرچایک ایک ٹکڑا اپنے پاس رکھ لیا۔

پندرہ دن بعد، سال ۱۳۶۸ ہجری شمسی (۱۹۸۹ عیسوی) میں نیمہ شعبان کی مبارک رات آئی۔ اس مقدس دن اور اس قیدی بھائی کی شفایابی کی خوشی میں، پورے کیمپ میں قیدیوں نے خوف و ہراس کے بغیر شاندار جشن منایا اور مختلف تقریبات کا اہتمام کیا۔

ماخذ: کتاب درهای همیشه باز (ہمیشہ کھلے دروازے)، صفحہ 30

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha