حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف منعقدہ سیمینار "Media Crises In Pakistan” سے سربراہ مجلس وحدت مسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجریہ، مقننہ، عدلیہ اور میڈیا ریاست کے چار بنیادی ستون ہیں، آئین کے اندر ان کی خودمختاری اور استقلال لکھا گیا ہے۔ اگر یہ تین یا چار ستون مستقل نہیں ہوں گے تو ریاست کا سسٹم نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مقننہ کا ستون ڈھے چکا ہوا ہے۔ یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں ہے بلکہ ایک مقبوضہ پارلیمنٹ ہے، جس میں سے لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے، رات کو اغوا کیا جاتا ہے، اور آج تک پتہ نہیں چلتا کہ انہیں کس نے اٹھایا ہے۔ اس مقبوضہ پارلیمنٹ میں لوگوں کو خوف زدہ کرکے ووٹ لیے جاتے ہیں، انہیں خریدا جاتا ہے اور لوگ بکتے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کا دوسرا اہم ستون عدلیہ اس وقت مقبوضہ فلسطین اور کشمیر بن چکی ہے، اپنا استقلال کھو بیٹھی ہے۔ ایڈمنسٹریشن ہو یا دوسرے ادارے، جن کا اثر و نفوذ بڑھ چکا ہے، ان کی وجہ سے عدلیہ کا استقلال اور خودمختاری ختم ہو چکی ہے۔
تیسرا ستون مجریہ یعنی حکومت جو کہ آج ایک پیرالائزڈ حکومت ہے، اصل میں فالج زدہ ہے، نہیں چل رہی ہے، یہ ستون بھی ڈھے چکا ہوا ہے۔
آخری ستون، میڈیا، جو کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے ڈھایا گیا ہے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ گونگوں، بہروں اور اندھوں کا معاشرہ بن جائے، جدھر مرضی ہانکیں لے جائیں۔ یہ عوام کے شعور، بصیرت، آگہی، عزم اور حوصلے سے ڈرتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ عوام گمراہ، بے شعور ہو جائیں۔









آپ کا تبصرہ