پیر 10 مارچ 2025 - 14:46
واحد ملیکۃ العرب

حوزہ/ مولانا سید غافر رضوی فلک چھولسی نے ام المؤمنین جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب خدیجہ کی وفات ۱۰ رمضان المبارک سن ۱۰ بعثت میں ہوئی، اور اسی سال جناب ابوطالب علیہ السلام کے بھی دنیا سے رخصت ہونے کے سبب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر بےحد صدمہ گزرا، یہاں تک کہ اس سال کو "عام الحزن" یعنی غم کا سال قرار دیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید غافر رضوی فلک چھولسی نے ام المؤمنین جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب خدیجہ کی وفات ۱۰ رمضان المبارک سن ۱۰ بعثت میں ہوئی، اور اسی سال جناب ابوطالب علیہ السلام کے بھی دنیا سے رخصت ہونے کے سبب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر بےحد صدمہ گزرا، یہاں تک کہ اس سال کو "عام الحزن" یعنی غم کا سال قرار دیا گیا۔

مولانا غافر رضوی نے کہا کہ جناب خدیجہ عرب کی وہ عظیم خاتون تھیں، جن کی دولت کے سامنے کسی اور کی دولت کوئی حیثیت نہیں رکھتی تھی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنی بصیرت اور فہم و فراست سے ایک یتیم عبد اللہ، یعنی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر جب کسی کے پاس دولت آجاتی ہے تو وہ غریبوں کو کمتر سمجھنے لگتا ہے، لیکن جناب خدیجہ، جو پورے عرب میں مال و دولت کے اعتبار سے نمایاں حیثیت رکھتی تھیں، نے کسی ثروتمند شخص سے نکاح کرنے کے بجائے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اپنا شریکِ حیات بنانے کو ترجیح دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب خداوند عالم کے منصوبے کے تحت تھا، کیونکہ اسلام کی تبلیغ کے لیے وسائل درکار تھے، اور اللہ نے جناب خدیجہ کے ذریعے یہ وسائل فراہم کیے۔ جناب خدیجہ نے خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو نکاح کی پیشکش کی اور اپنے مال و دولت کو اسلام کی خدمت کے لیے وقف کردیا۔ مولانا غافر رضوی نے کہا کہ مسلم معاشرے میں عام طور پر لڑکے کی طرف سے نکاح کی پیشکش کی جاتی ہے، لیکن جناب خدیجہ کا یہ اقدام اس بات کی دلیل ہے کہ یہ رشتہ اللہ کی مرضی سے طے پایا تھا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ جناب خدیجہ کا رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ یہ مضبوط رشتہ ہی اسلام کی ترقی کا ذریعہ بنا اور اس کی برکت سے دینِ اسلام پوری دنیا میں عام ہوا اور رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha