حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے امام جمعہ مشکات حجت الاسلام غلام رضا پہلوانی نے 8 شوال یوم انہدام بقیع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: 8 شوال ۱۳۴۴ ہجری قمری تاریخ اسلام کے تلخ ترین دنوں میں سے ایک ہے، وہ دن جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت علیہم السلام میں سے چار اماموں کی مقدس قبور کو وہابیت کے پیروکاروں نے بقیع کے قبرستان میں منہدم کر دیا۔
امام جمعہ مشکات نے کہا: بقیع کی مسماری نہ صرف ایک تباہ کن ثقافتی عمل تھا بلکہ یہ کروڑوں مسلمانوں کی مقدسات کی کھلی توہین بھی تھی۔
انہوں نے قبرستان بقیع کو تاریخ اور ایمان کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا: مدینہ منورہ کا یہ قبرستان اسلامی تاریخ کے قدیم ترین قبرستانوں میں شمار ہوتا ہے جس میں بہت سے صحابہ، تابعین، اسلامی شخصیات اور سب سے بڑھ کر اہل بیت علیہم السلام کے چار معصوم امام، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج، آپ کے چچا عباس اور امام علی علیہ السلام کی والدہ فاطمہ بنت اسد مدفون ہیں۔ صدیوں تک ان مقدس قبور پر عمارتیں تعمیر کی جاتی رہیں جو زائرین کے لیے احترام کا باعث تھیں اور مسلمانوں کی اہل بیت علیہم السلام سے محبت کی نشانی سمجھی جاتی تھیں۔
حجت الاسلام پہلوانی نے اس سانحے کے اسباب و عوامل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ۱۳۴۴ ہجری قمری (۱۹۲۶ عیسوی) میں جب وہابیوں نے حجاز پر قبضہ کیا تو عبدالعزیز آل سعود کے حکم اور وہابی علما کے فتوے پر اہل بیت علیہم السلام اور دیگر قبور پر موجود تمام عمارتوں کو منہدم کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا: وہابیوں نے سخت گیرانہ اور جمود پر مبنی نظریات کے تحت قبور کی تعمیر و زیارت کو شرک قرار دیا اور اسے توحید کے خلاف سمجھا جبکہ اہل سنت اور اہل تشیع کی اکثریت قبور کی زیارت کو مستحب اور سنت نبوی سمجھتی ہے۔
آپ کا تبصرہ