ہفتہ 26 اپریل 2025 - 19:43
نہج البلاغہ، خطبہ 34 کی روشنی میں دشمن سے مقابلے کا بیان

حوزہ/ خراسان رضوی میں منعقدہ ایک پروگرام میں حجت الاسلام ایمان شکیبائی نے خطبہ نمبر 34 نہج البلاغہ کی روشنی میں دشمن سے مقابلے کے موضوع کو بیان کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام ایمان شکیبائی نے اپنی گفتگو کی ابتدا میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: رہبر معظم نے فرمایا: دشمن کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک سپاہ اور بسیج کی ساکھ کو خراب کرنا ہے کیونکہ سپاہ اور بسیج کی کشش دشمن کو خوفزدہ اور مضطرب کرتی ہے لہٰذا وہ جھوٹی خبریں، افواہیں اور مختلف چالوں کے ذریعے ان کی مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

حوزہ اور یونیورسٹی کے استاد نے اس کے بعد نہج البلاغہ کی خطبہ 34 کے ایک حصے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: "وَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأً یُمَکِّنُ عَدُوَّهُ مِنْ نَفْسِهِ یَعْرُقُ لَحْمَهُ وَ یَهْشِمُ عَظْمَهُ وَ یَفْرِی جِلْدَهُ لَعَظِیمٌ عَجْزُهُ ضَعِیفٌ مَا ضُمَّتْ عَلَیْهِ جَوَانِحُ صَدْرِهِ أَنْتَ فَکُنْ ذَاکَ إِنْ شِئْتَ فَأَمَّا أَنَا فَوَاللَّهِ دُونَ أَنْ أُعْطِیَ ذَلِکَ ضرب بالمشرفیة تطیر منه فراش الهام و تطیح السواعد و الْاقدام و یفعل اللّه بعد ذلک ما یشاء"

(خدا کی قسم!) جو شخص کہ اپنے دشمن کو اس طرح اپنے پر قابو دے دے کہ وہ اس کی ہڈیوں سے گوشت تک اتار ڈالے اور ہڈیوں کو توڑ دے اور کھال کو پارہ پارہ کر دے، تو اس کا عجز انتہا کو پہنچا ہوا ہے اور سینے کی پسلیوں میں گھرا ہوا (دل) کمزور و ناتواں ہے۔ اگر تم ایسا ہونا چاہتے ہو تو ہوا کرو، لیکن میں تو ایسا اس وقت تک نہ ہونے دوں گا جب تک مقام مشارف کی (تیز دھار) تلواریں چلا نہ لوں کہ جس سے سر کی ہڈیوں کے پرخچے اڑ جائیں اور بازو اور قدم کٹ کٹ کر گرنے لگیں۔ اس کے بعد جو اللہ چاہے وہ کرے۔

انہوں نے مزید کہا: اس خطبے میں حضرت نے دشمن کی خصوصیات کو درج ذیل طور پر بیان فرمایا:

1. دشمن قابض ہو کر تمہاری کھال ادھیڑ دیتا ہے

2. تمہارا گوشت کھا جاتا ہے

3. تمہاری ہڈیوں کو توڑ دیتا ہے

انہوں نے اس کے بعد دشمن سے درست انداز میں مقابلے کے لیے امیرالمومنین علیہ السلام کے بیانات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا:

1. دشمن کا سر کاٹ دینا

2. دشمن کے ہاتھ کاٹ دینا

3. دشمن کے پاؤں کاٹ دینا

حوزہ اور یونیورسٹی کے اس محقق نے خطبہ 34 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: دشمن اپنے اہداف کے حصول کے لیے تین بنیادی ہتھیار استعمال کرتا ہے:

الف) جنگ نرم: جھوٹی اور نفسیاتی مسائل کے ذریعے نظریات کو بدلنے کی کوشش

ب) جنگ سخت: ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے زمین اور اہل زمین کی تباہی کی کوششیں

ج) داخلی اور خارجی ایجنٹوں کا استعمال

اس ماہر نہج البلاغہ نے مزید کہا: جو شخص اپنی استطاعت اور ذمہ داری کے مطابق دشمن کی ان تین حکمت عملیوں کے خلاف اقدام کرے گا وہ ملت کی عزت و کامیابی کا ضامن بنے گا۔

آخر میں حجت الاسلام ایمان شکیبائی نے دی 1398 میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "ہمارا فرض دشمن شناسی ہے؛ جان لو کہ دشمن کون ہے، اشتباہ نہ کرو۔ دشمن استکبار ہے، صہیونزم ہے اور امریکہ ہے۔ اگرچہ لوگ دشمن کو پہچانتے ہیں لیکن وسیع پیمانے پر یہ کوشش ہو رہی ہے کہ عوام کی سوچ کو بدلا جائے۔ لہٰذا عوام کو دشمن کے منصوبے اور اس سے مقابلے کے طریقے سے آگاہ ہونا چاہیے"۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha