حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یزد میں حوزہ علمیہ خواهران کی صوبائی سطح کی میٹنگ کے دوران، اس ادارے کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین محمد کارگر شورکی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای مدظلہ العالیٰ کی حالیہ رہنمائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں نہجالبلاغہ سے گہرا انس اور اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا تمام دینی اداروں بالخصوص حوزات علمیہ کے لیے ایک اہم ذمہ داری ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ رہبر انقلاب نے اس سال نوروز کے موقع پر مختلف طبقات سے ملاقات میں خاص طور پر اہلِ ثقافت سے فرمایا: "اس سال ثقافتی میدان کے فعال افراد نہجالبلاغہ کی تعلیم و مطالعہ پر خاص توجہ دیں۔"
اس کے ساتھ ہی انہوں نے رہبر انقلاب کا ایک بیان بھی نقل کیا: "جو شخص نہجالبلاغہ نہیں پڑھتا، وہ قرآن سے بھی بےخبر ہے۔"
حجۃ الاسلام کارگر نے کہا کہ چونکہ حوزات علمیہ ملک کے ثقافتی نظام میں رہبر معظم کی نگاہ میں بنیادی اور کلیدی ادارے شمار ہوتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم نہجالبلاغہ کے ساتھ ایک زندہ، بامعنی اور مسلسل رابطہ برقرار رکھیں، اور بالخصوص اس سال رہبر کی اطاعت کے جذبے سے اس رابطے کو تقویت دیں۔
انہوں نے نہجالبلاغہ کے خطبہ ۱۷۶ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ خطبہ حضرت علی علیہ السلام نے خلافت کے ابتدائی ایام یعنی ۳۵ ہجری میں ارشاد فرمایا تھا۔ اس میں امیرالمؤمنینؑ نے تین بنیادوں پر لوگوں کو قرآن کی طرف دعوت دی: "انْتَفِعُوا بِبَیَانِ اللَّهِ، وَ اتَّعِظُوا بِمَوَاعِظِ اللَّهِ، وَ اقْبَلُوا نَصِیحَةَ اللَّهِ"
یعنی: "اللہ کے بیان سے فائدہ اٹھاؤ، اس کی نصیحتوں سے عبرت حاصل کرو، اور اس کی خیرخواہی کو قبول کرو۔"
انہوں نے وضاحت کی کہ ان تین جملوں میں انسان کی ہدایت کے تین اہم مراحل کا بیان ہے:
1. احکامِ خداوندی کی اطاعت
2. قرآنی نصیحتوں اور موعظوں سے تأثر
3. نصیحتِ الٰہی کو دل سے قبول کر کے بندگی کی ترغیب
انہوں نے مزید کہا کہ ان جملوں میں اسم "الله" کی بار بار تکرار، اور ضمیر کا استعمال نہ ہونا، اس بات کی علامت ہے کہ اللہ کا ذکر دل و جان پر خاص اثر ڈالتا ہے اور ان نصیحتوں کی معنویت میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔
آخر میں حجۃ الاسلام کارگر نے دعا کی کہ خدا ہم سب کو نہجالبلاغہ سے زیادہ انس و وابستگی نصیب فرمائے اور ہماری زندگی اس الہی کتاب کی روشنی میں ڈھل جائے۔
اس نشست کے اختتام پر حوزہ علمیہ خواہران کی معاونین نے مختلف علمی و انتظامی موضوعات پر اظہار خیال کیا اور چند اہم عملی تجاویز کی منظوری بھی دی گئی۔









آپ کا تبصرہ