حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانس کے وزیر داخلہ برونو رتایو نے ملک میں اسلامی حجاب پر نئی پابندیوں کی وکالت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ یونیورسٹیوں میں حجاب پہننے پر مکمل پابندی کے حامی ہیں۔
وزیر داخلہ نے فرانسیسی ریڈیو چینل RMC سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "میری نظر میں حجاب اسلام کی اصلی اور روایتی تعلیمات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سیاسی علامت ہے جو خواتین پر زبردستی مسلط کی گئی ہے اور یہ صنفی مساوات کے اصولوں کے منافی ہے۔"
واضح رہے کہ فرانس میں حجاب کے خلاف اقدامات نئی بات نہیں۔ مارچ 2004 میں ملک میں ایک قانون منظور ہوا تھا جس کے تحت ابتدائی اور سکنڈری اسکولوں میں طالبات کے لیے حجاب پہننا ممنوع قرار دیا گیا، تاہم یونیورسٹیوں میں مسلم طلبہ و طالبات کی مزاحمت کے باعث اس پر عمل درآمد ممکن نہ ہو سکا۔
فرانس کے موجودہ وزیر تعلیم گابریل آتال بھی اسی مؤقف کے حامی ہیں۔ ان کا کہنا ہے: "حجاب ایک مذہبی علامت ہے جو ریاست کے سیکولر قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔"
حالیہ مہینوں میں فرانس میں حجاب کے خلاف فضا مزید سخت ہوئی ہے۔ 18 فروری کو فرانس کی سینیٹ نے کھیلوں کے مقابلوں میں حجاب پہننے پر پابندی کا بل بھی منظور کیا تھا۔
اسلامی حلقے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان اقدامات کو مذہبی آزادیوں پر قدغن قرار دے رہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ