حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی ترجمان ’’مارتھا ہُرٹاڈو‘‘ نے فرانس کی جانب سے اولمپک گیمز میں اسلامی حجاب پہننے والے کھلاڑیوں پر پابندی کی مذمت کی ہے، اولمپکس 2024 میں فرانس میں ہوں گے۔
مارتھا ہُرٹاڈو نے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ خواتین کو کسی کپڑے کو پہننے پر مجبور کرے، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق مذہبی اظہار اور لباس کی قسم پر پابندی اسی وقت لگائی جا سکتی ہے جب یہ موضوع سماجی تحفظ یا کمیونٹی کی صحت کے لیے خطرہ ہو، اسلامی پردہ ان اصولوں سے متصادم نہیں ہے۔
لیگ آف نیشنز کی جانب سے یہ ردعمل فرانسیسی کھیل کی وزیر کی جانب سے کیے گئے متنازعہ اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، فرانسیسی کھیل کے وزیر نے اعلان کیا تھا کہ سیکولرازم کے احترام میں اگلے سال پیرس میں ہونے والے اولمپک گیمز کے دوران حجاب پہننے پر پابندی ہوگی، ان نئے قوانین کو فرانسیسی مسلمان کھلاڑیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل فرانس کے اسکولوں میں عبایا پہننے پر پابندی تھی، دنیا کی سب سے اہم بین الاقوامی تنظیم اقوام متحدہ کی جانب سے حجاب کے حوالے سے فرانس کے نئے قانون پر کی جانے والی تنقید نے فرانسیسی حکومت کے نام نہاد انسانی حقوق اور آزادیوں کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔
فرانس میں ایک عرصے سے مسلمان خواتین کو نقاب کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا ہے، جب کہ فرانسیسی حکومت ملک میں آزادی اظہاررائے پر قدغن لگاتی رہتی ہے، اسکولوں میں نقاب پر پابندی کی وجہ سے مسلم لڑکیوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔، فرانس کے وزیر تعلیم نے حال ہی میں کہا ہے کہ اسلامی حجاب فرانس کے سیکولر قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
فرانس میں حالیہ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف دباؤ اور اسلامو فوبیا میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، فرانس کے موجودہ دائیں بازو کے صدر میکرون کے دور میں اس ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے خلاف بہت سے قوانین منظور کیے گئے، ان قوانین نے فرانس میں مسلمانوں کی زندگی کو بہت مشکل بنا دیا ہے، فرانس کی جانب سے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی کے ساتھ ساتھ اولمپکس میں مسلم کھلاڑیوں کے حجاب پہننے پر پابندی اس کی واضح مثالیں ہیں۔
جہاں فرانس میں دائیں بازو کی جماعتیں حجاب پر پابندی پر اصرار کر رہی ہیں وہیں اس ملک کے بائیں بازو کے سیاست دان مسلم خواتین کے حقوق کے حوالے سے کافی فکر مند نظر آتے ہیں۔