ہفتہ 5 جولائی 2025 - 16:21
کیا امام حسینؑ کو شیعوں نے قتل کیا؟

حوزہ/ کیا امام حسینؑ کو شیعوں نے قتل کیا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو بعض لوگ سیاسی یا عقیدتی مقاصد کے تحت اٹھاتے ہیں۔ تاہم، اس شبہے کا تاریخی جواب یہ واضح کرتا ہے کہ امام حسینؑ کے اصل قاتل اموی فکر رکھنے والے اور عثمانی رجحان کے حامل لوگ تھے، نہ کہ عقیدتی شیعہ۔

حوزہ نیوز ایجنسی I واقعہ کربلا اور امام حسینؑ کی شہادت اسلامی تاریخ کا ایک ایسا اہم و درخشان باب ہے کہ صدیوں بعد بھی یہ واقعہ ظلم کے خلاف جدوجہد اور استبداد کے سامنے ڈٹ جانے کی علامت کے طور پر اہلِ فکر و دانش کی توجہ کا مرکز ہے۔

اس عظیم واقعے کے باوجود، بعض فکری گروہ اس حقیقت کو مسخ کرنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک ناعاقبت اندیش اور گمراہ کن دعویٰ یہ ہے کہ: "خود شیعوں نے امام حسینؑ کو قتل کیا!"

یہ ایک بے بنیاد الزام ہے جس کا سنجیدہ اور تاریخی تجزیہ ضروری ہے۔ اس موضوع پر ہم نے حجت الاسلام حامد منتظری مقدم، جو کہ دینی و تاریخی شبہات کے ماہر اور بااعتماد محقق ہیں، سے گفتگو کی، تاکہ اس سوال کا مستند جواب حاصل کیا جا سکے۔

دشمنانِ تشیع کا پرانا حربہ:

دشمنانِ تشیع نے طویل عرصے سے یہ شبہ پھیلایا ہے:

"جب خود شیعوں نے اپنے امام کو قتل کیا تو پھر دوسروں پر کیا اعتراض؟!"

تحقیق اور حقیقت:

واقعہ کربلا کا پس منظر کوفہ کے دو اہم و متضاد گروہوں سے جُڑا ہوا ہے:

1. اموی فکر رکھنے والے افراد (عثمانیہ)

2. حقیقی شیعیانِ اہل بیتؑ

کوفہ کے عام لوگوں کی حالت یہ تھی کہ وہ:شک و تردید میں مبتلا تھے، دنیا پرستی اور مفاد پرستی کا شکار تھے، موقع پرستی میں مشہور تھے،جنگوں سے تھک چکے تھے قبیلوی سرداروں کے اندھے پیروکار بن چکے تھے یہی روحی و فکری کمزوریاں باعث بنیں کہ بہت سے کوفی، امام حسینؑ کے مقابل آ کھڑے ہوئے، باوجود اس کے کہ وہ امامؑ کو جانتے اور ان سے محبت بھی رکھتے تھے۔ جیسا کہ شاعر فرزدق نے کہا تھا: "ان کے دل تمہارے ساتھ ہیں، لیکن تلواریں تمہارے خلاف۔"

شیعہ محبت یا شیعہ عقیدہ؟

یہاں ایک اہم فرق سمجھنا ضروری ہے: کوفہ کے بعض لوگ امام حسینؑ سے محبت رکھتے تھے (شیعۂ محبتی) لیکن وہ امام کی الہی امامت پر عقیدہ نہیں رکھتے تھے (شیعۂ اعتقادی نہیں تھے)

اسی لیے جب عبیداللہ بن زیاد نے دھونس، دھمکی، لالچ اور دباؤ کا استعمال کیا تو کئی "محب" افراد خوف یا دنیاوی مفاد کے تحت امامؑ کے مقابل آ گئے۔

لیکن جن افراد کا امامؑ کی امامت پر عقیدہ تھا، جیسے: حبیب بن مظاہر، مسلم بن عوسجہ، ابوثمامه، بُریر بن خُضَیر وغیرہ انہوں نے تمام تر رکاوٹوں اور خطرات کے باوجود، امام حسینؑ کا ساتھ دیا اور آخر تک وفاداری و قربانی کی مثال قائم کی۔

کربلا کے قاتل کون تھے؟

امام حسینؑ کو شہید کرنے والے سپاہ کے کمانڈر اور سرکردہ افراد کون تھے؟

یہ تمام اشخاص: عمر بن سعد، شمر بن ذی الجوشن ، عمرو بن حجاج، شَبَث بن رِبعی یہ سب یا تو اموی خاندان کے طرفدار تھے، یا انہی کے تربیت یافتہ اشرافیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان میں سے کئی ایک حضرت حجر بن عدی کی شہادت کے گواہ اور دشمن تھے۔ لہٰذا یہ کہنا تاریخی حقیقت کے بالکل برخلاف ہے کہ "شیعہ ہی امامؑ کے قاتل تھے"۔

دونوں سپاہوں کا فکری اختلاف: سپاہ عمر سعد میں اکثریت عثمانی و اموی مسلک والوں کی تھی، جبکہ سپاہ امام حسینؑ میں عقیدتی شیعہ شامل تھے۔

جیسا کہ نافع بن ہلال (امامؑ کے ساتھی) نے جنگ میں رجز پڑھتے ہوئے کہا:"میں علیؑ کے دین پر ہوں!"

جواب میں اس کا مخالف کہتا ہے: "میں عثمان کے دین پر ہوں!"

اسی طرح امام حسینؑ نے حملہ کرنے والے کوفیوں کو مخاطب کر کے فرمایا: "اے آل ابوسفیان کے پیروکارو!"

کیا کوفیوں کا گناہ معاف کیا جا سکتا ہے؟ یقیناً نہیں۔

امام حسینؑ نے خود فرمایا: "ہمیں ہمارے شیعوں نے تنہا چھوڑ دیا..." یعنی جنہوں نے خط لکھ کر امامؑ کو بلایا، وہ بعد میں کنارہ کش ہو گئے۔ لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ: سپاہ عمر سعد میں سب شیعہ نہیں تھےجو تھے بھی، وہ شیعۂ عقیدتی نہیں تھے اصل مجرم، اموی فکر رکھنے والے سردار تھے

عبرتناک مناظر:

روایات میں ہے کہ:جو سپاہی امامؑ سے جنگ کے لیے نکلے، ان میں سے اکثر (ہر ہزار میں سے تقریباً 600) راستے سے فرار ہو گئے۔

ایک بوڑھا سپاہی امامؑ کے لیے دعا مانگ رہا تھا: "خدایا، حسینؑ کی مدد فرما!" دوسرا سپاہی، امامؑ کی بیٹی کے پاؤں سے خلخال چُرا رہا تھا، اور ساتھ ہی روتا جا رہا تھا۔

یہ متضاد رویے اس بات کی علامت ہیں کہ: کچھ لوگ دل سے امامؑ سے محبت کرتے تھے لیکن ان میں نہ عقیدہ تھا، نہ معرفت اور نہ ہی اتنی ہمت کہ امامؑ کا ساتھ دے سکیں ان کے دل و عمل کے درمیان گہری خلیج تھی، جو خوف، تردید اور دراصل ارادے کی کمزوری کی علامت ہے۔

نتیجہ:

لہٰذا یہ کہنا کہ "شیعہ ہی امام حسینؑ کے قاتل تھے"، ایک گمراہ کن اور تاریخی حقیقت سے عاری دعویٰ ہے۔

واقعہ کربلا کی سچائی یہ ہے کہ:امامؑ کے مخالفین اموی فکر کے حامل تھےحقیقی شیعہ، امامؑ کے ساتھ جامِ شہادت نوش کر گئے اور بقیہ کوفی، خواہ محب تھے، لیکن بے بصیرت اور کم ہمت تھے یہ واقعہ آج کے لیے بھی سبق ہے کہ محبت کے ساتھ ساتھ معرفت، عقیدہ اور عمل بھی لازم ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha