اتوار 6 جولائی 2025 - 12:29
قیامت کا کارواں حسینؑ کے قدموں کے نشان پر چل کر ہی نجات پائے گا: علامہ شہنشاہ حسین نقوی

حوزہ/ نشتر پارک میں عشرۂ محرم کی نویں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ قیامت عدلِ الٰہی کا دن ہے اور حسینؑ کا قیام اسی عدل کی تمہید ہے، جو دنیا میں حسینی ہوگا وہ قیامت میں کامیاب ہوگا، نجات کا راستہ حسینؑ کے قدموں کے نشان پر چلنے میں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی عشرہ محرم الحرام کی نویں مجلس عزا سے نشتر پارک میں خطاب کرتے ہوئے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے کہا ہے کہ قیامت ایک ایسی حقیقت ہے جس پر ہر آسمانی دین اور ہر پیغمبر نے یقین دلایا ہے، قرآن مجید بارہا اس دن کا ذکر کرتا ہے، جس دن اعمال کا حساب ہوگا ظالم کو اس کا ظلم اور مظلوم کو اس کا حق ملے گا، قیامت عدلِ الٰہی کا ظہورِ کامل ہے، امام حسینؑ کا قیام اسی عدل کے قیام کی تمہید تھا، آپ نے دنیا کی خاموش فضا میں ظلم کے خلاف وہ صدا بلند کی جو قیامت تک خاموش نہ ہوگی، قیامت کا ایک نام یوم الحسرۃ بھی ہے یعنی حسرت کا دن، وہ دن ظالم کے لیے حسرت کا ہوگا کہ کیوں حق کا ساتھ نہ دیا اور محبِّ حسینؑ کے لیے فخر و اطمینان کا دن ہوگا کہ اس نے حسینؑ کے کاروان کا ساتھ دیا، روایات میں ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی تو سب انبیاء، اولیاء اور شہداء اپنی اپنی منزلوں پر ہوں گے مگر حسینؑ کا خیمہ عرشِ الٰہی کے قریب ترین ہوگا، قیامت کی سب سے بڑی سفارش حسینؑ کے ہاتھ میں ہوگی، قیامت کی تیاری کا سب سے سچا راستہ یہی ہے کہ انسان حسینی بن جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کربلا کو سمجھے گا وہ محشر میں شرمندہ نہ ہوگا جو آنکھ دنیا میں حسینؑ پر گریہ کرتی ہے وہ آنکھ قیامت میں اندھی نہ ہوگی، اہلِ بیتؑ کے چاہنے والے روزِ قیامت نور کے ساتھ اٹھائے جائیں گے، امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں جب روزِ قیامت میرے جد حسینؑ کو لایا جائے گا تو ان کے خون آلود لباس کی گواہی زمین و آسمان دیں گے اور پھر ہر آنکھ اشکبار ہو جائے گی، حسینؑ کی قربانی محض ایک تاریخ نہیں بلکہ قیامت کی روشنی ہے، وہ جو روزِ عاشورا کو سمجھ گیا وہ روزِ قیامت کو نہیں بھولے گا، حسینؑ کا ذکر روزِ محشر بندوں کی نجات کا سبب ہوگا، وہ گریہ جو دنیا میں حسینؑ پر کیا گیا وہ محشر میں سکون بن جائے گا، قیامت کا کارواں حسینؑ کے قدموں کے نشان پر ہی چل کر نجات پائے گا، جو حسینؑ کے ساتھ ہے وہ عدالتِ قیامت میں کامیاب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha