حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانس میں اسلام ہراسی (اسلاموفوبیا) کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ وزارت داخلہ فرانس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 کے ابتدائی پانچ ماہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کے واقعات میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تشویشناک اعداد و شمار ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس کی کل آبادی کا تقریباً 9 فیصد مسلمان ہیں، جو مغربی یورپ میں سب سے بڑی مسلم آبادی شمار ہوتی ہے۔ اس کے باوجود بدقسمتی سے فرانس میں حکومتی رویے مسلسل اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کا باعث بن رہے ہیں۔ فرانس میں ایسے اقدامات بارہا دیکھنے میں آئے ہیں جنہوں نے نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کو تقویت دی ہے۔
دوسری جانب حالیہ مہینوں میں عوامی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاجات اور مظاہرے بھی ہوئے ہیں جن کا مقصد ہر قسم کی نسل پرستی اور اسلام دشمنی کی مذمت کرنا ہے۔ ان مظاہروں میں اس وقت مزید شدت آ گئی جب اپریل کے آخر میں فرانس کے جنوبی علاقے میں ایک 20 سالہ مسلمان نوجوان کو مسجد کے اندر چاقو کے وار سے بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
قاتل نے اس وحشیانہ جرم کے دوران نسل پرستانہ جملے ادا کیے اور اس قبیح عمل کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر نشر کی، جس نے فرانس بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔
فرانسیسی معاشرے کے با اثر طبقات اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حکومتِ فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور اسلام ہراسی کے سدباب کے لیے فوری اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
مظاہرین اور حقوق انسانی کے علمبرداروں کا کہنا ہے کہ فرانس میں موجودہ حالات صرف مسلمانوں کے لیے خطرناک نہیں بلکہ پورے معاشرے کے امن و امان اور ہم آہنگی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔









آپ کا تبصرہ