حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جرمنی میں ۲۰۲۴ء کے دوران کم از کم ۵۴ مساجد پر حملے کیے گئے، جبکہ ۵۳ افراد اسلاموفوبیا پر مبنی تشدد کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار جرمنی کی وزارت داخلہ نے حزبِ اختلاف کی بائیں بازو کی جماعت کی رکنِ پارلیمنٹ، پترا پاؤ کے ایک پارلیمانی سوال کے جواب میں جاری کیے ہیں۔
جرمن پولیس اسٹیشنز میں اس سال مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی ۱۵۵۴ جرائم اور حملات رپورٹ ہوئے جو اس سے پچھلے سال کے ۱۵۳۶ واقعات کے مقابلے میں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔
یہ واقعات سوشل میڈیا پر ہراسانی، دھمکی آمیز خطوط، مذہبی رسومات میں خلل اندازی، جسمانی حملے اور املاک کی توڑ پھوڑ جیسے جرائم پر مشتمل ہیں۔
جرمنی، جس کی کل آبادی تقریباً ۸۵ ملین ہے، تقریباً ۵.۵ ملین مسلمانوں کے ساتھ مغربی یورپ میں فرانس کے بعد مسلمانوں کی دوسری بڑی آبادی رکھتا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت "آلٹرنیٹیو فار جرمنی" (AfD) کے عروج نے اسلام مخالف جذبات کو معمول پر لانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس جماعت کے منشور میں ایسے بیانات شامل ہیں جو اسلام کو جرمنی کا حصہ تسلیم نہیں کرتے، جس کا عوامی رائے اور سیاسی مباحث پر اثر پڑا ہے۔
تحقیقات اور مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ جرمنی کی ایک بڑی تعداد اسلام مخالف نظریات رکھتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریباً نصف جرمن شہری اسلام مخالف بیانات سے متفق ہیں جو معاشرے میں اسلام کے بارے میں وسیع پیمانے پر پائے جانے والے شکوک و شبہات اور مخالفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ