حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہفتے کے روز شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں مظاہرین نے اسلاموفوبیا کے خلاف پرامن مظاہرہ کیا، اس دوران مظاہرین نے "میڈیا مسلمانوں کے خلاف نفرت بند کرے" جیسے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے اور اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کے نعرے لگا رہے تھے۔
واضح رہے کہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز سے ہی مسلمانوں نے جرمنی کی جانب سے صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، مسلمانوں کی انجمنوں اور پارٹیوں نے جرمنی میں سوشل میڈیا پر اکٹیو ہو کر جرمنی کی حکومت پر تنقید کی اور بعض اوقات مزید فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔
جرمن حکومت نے مظاہروں پر پابندی لگا کر جمہوریت کو خطرے میں ڈالا اور آزادی اظہار رائے کے خلاف کام کیا ہے، اسی سلسلے میں، یونان کے سابق وزیر خزانہ یانس واروفاکیس اور غسان ابو ستہ، ایک ایسے ڈاکٹر جو جنگ کے شروعاتی مہینوں میں غزہ میں ہی تھے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل مخالف اور فلسطین کی حمایت میں مظاہروں پر پابندی عائد کرنے سے بین الاقوامی سطح پر جرمنی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واروفاکیس کے وکیل نے کہا کہ ان کے پاس دستاویزات موجود ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے مؤکل کو برلن میں فلسطینی حامی کانفرنس میں خطاب کرنے کے بعد حکام نے انہیں ممنوع الخروج کر دیا ۔