حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کے علاقے کامبریا میں واحد اسلامی مرکز کی تعمیر پر بعض اسلام مخالف اور نسل پرست عناصر کی جانب سے کی جانے والی مخالفت کو مقامی عوام اور سیاسی نمائندوں نے لاعلمی اور تعصب پر مبنی قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
مسجد کی تعمیر رواں سال جنوری میں کامبریا میں شروع کی گئی جو اس علاقے کے پچاس میل کے دائرے میں واحد اسلامی مرکز ہے۔ یہاں مسلمانوں کی ایک قابل ذکر آبادی آباد ہے جن میں کم از کم پچاس مسلم ڈاکٹر مقامی ہسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مقامی پارلیمانی نمائندہ اور لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی میشل استروگام نے اپنی انتخابی تقریروں میں کہا ہے کہ کامبریا میں نسل پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے، اور مسجد کی تعمیر پر ہونے والے اعتراضات دراصل غلط فہمیوں اور عدم آگاہی کا نتیجہ ہیں۔
اسی حوالے سے مقامی سماجی کارکن پل جنکینز نے، جو نسل پرستی کے خلاف ایک عوامی گروہ کی قیادت کر رہے ہیں، وضاحت کی کہ مسجد کی مخالفت تمام عوام کی آواز نہیں ہے بلکہ چند محدود افراد کی سوچ ہے جسے جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا: "کامبریا مختلف مذاہب اور ثقافتوں کا حسین امتزاج ہے، اور ہم اس تنوع پر فخر کرتے ہیں۔ مسجد کی تعمیر کا حق ہم سب کا حق ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق دینے سے معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، اور اس طرح کے اقدامات اسلاموفوبیا کا عملی جواب ہیں۔









آپ کا تبصرہ