ہفتہ 16 اگست 2025 - 02:49
اربعینِ حسینیؑ، عہدِ وفا اور عالمی بیداری

حوزہ/ یہ اجتماع آنے والے عالمی انقلابِ مہدیؑ کی جھلک ہے، جب دنیا کے ہر کونے سے لوگ ایک پرچم تلے جمع ہوں گے اور عدل، امن اور انسانیت کا سورج طلوع ہوگا۔ مگر اربعین کا اصل تقاضا یہ ہے کہ زیارت کے بعد امام حسینؑ کے حضور باندھا گیا یہ عہدِ وفا ہمارے دل، فکر اور کردار میں زندہ و تابندہ رہے، تاکہ ہم اپنی زندگی کے ہر میدان میں اس اعلان کا عملی نمونہ پیش کریں۔

تحریر: سید شجاعت علی کاظمی

حوزہ نیوز ایجنسی | اربعینِ حسینیؑ کا پیغام کربلا کے میدان کی حدود سے نکل کر ہر دور، ہر خطّے اور ہر انسان کے لیے ایک چراغِ عہد ہے، جو صدیوں سے مظلومیت کی راہ روشن کرتا اور وفا کے کاروان کو رہنمائی دیتا آیا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب زائرین امام حسینؑ کی قربانی کے حضور اپنے دل، اپنی آنکھیں اور اپنے قدم پیش کرتے ہیں، گویا عہد باندھتے ہیں کہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف قیام محض الفاظ نہیں بلکہ کردار کی عملی گواہی ہوگا۔ یہی زیارتِ اربعین کا حقیقی جوہر ہے — کہ انسان زمان و مکان کی قید سے آزاد ہو کر ہر باطل کے سامنے سر جھکانے سے انکار کرے، خواہ وہ باطل کسی بھی چہرے یا لباس میں ہو، اور دنیا کے کسی بھی گوشے میں۔

یہی جذبہ آج فلسطین و غزہ کے محصور و بھوکے عوام کی استقامت میں جان ڈال رہا ہے، یمن کے مظلوموں کو جارحیت کے طوفان میں بھی سربلند رکھے ہوئے ہے، اور حزب اللّٰہ کو اندرونی و بیرونی سازشوں کے باوجود قربانی و مزاحمت کی علامت بنا رہا ہے۔ یہ اربعین کی روح ہی ہے جو دنیا کے ہر خطے میں مشیِ اربعین کے ذریعے اپنا اثر دکھا رہی ہے، جہاں لاکھوں انسان مختلف زبانوں، قوموں اور رنگوں کے ساتھ ایک ہی پیغام لے کر چلتے ہیں: "ہم حسینؑ کے کارواں کے راہی ہیں، اور اس سفر میں کوئی ظالم ہمارے راستے کو موڑ نہیں سکتا۔"

اربعین صرف ایک یادگار دن نہیں، بلکہ ایک زندہ اور ابدی عہد ہے — وفاداری کا، بیداری کا، اور حق کی سربلندی کا۔ کربلا کی تپتی ریت پر رقم ہونے والا یہ عہد رنگ، نسل، زبان، جغرافیہ اور مذہب کی تمام دیواریں توڑ کر پوری انسانیت کو ایک صف میں لا کھڑا کرتا ہے۔ اربعین کی مشی میں قدم بہ قدم چلنے والے نہ صرف امتِ مسلمہ کی وحدت کا منظر پیش کرتے ہیں بلکہ دنیا کی ہر اس دھڑکن کا حصہ بن جاتے ہیں جو حق، عدل اور آزادی کی متلاشی ہو، اور جو ظلم کے خلاف اٹھنے کا حوصلہ رکھتی ہو۔

امام حسینؑ نے تاریخ کے سینے پر ایک ایسا اعلان ثبت کیا جو وقت اور حالات کی گرد سے کبھی ماند نہیں پڑ سکتا:

"مِثْلِی لَا یُبَایِعُ مِثْلَہُ" — مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرے گا،

اور کربلا کے میدان میں للکار کر فرمایا:

"ھَیْھَاتَ مِنَّا الذِّلَّة" — ذلت ہم سے دور ہے۔

یہ الفاظ ہر دور کے مظلوم اور عاشقِ حق کے لیے مشعلِ راہ ہیں، جو سکھاتے ہیں کہ عزت، وقار اور اصول کی حفاظت کے لیے قیام ہی واحد راستہ ہے۔

زیارتِ اربعین کے الفاظ ہمیں امام حسینؑ کے قیام کی اصل روح سے روشناس کراتے ہیں:

وَبَذَلَ مُھْجَتَہٗ فِیْكَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَكَ مِنَ الْجَھَالَۃِ، وَحَیْرَۃِ الضَّلَالَۃِ

"اور آپؑ نے اپنا خون تیری راہ میں اس لیے پیش کیا تاکہ تیرے بندوں کو جہالت اور گمراہی کی پریشانیوں سے نجات دلائیں۔

یہ پیغام آج بھی اسی طرح زندہ ہے جیسے کربلا کے دن تھا۔ اربعین کی مشی کا ہر قدم اعلان کرتا ہے کہ حق ہمیشہ زندہ اور غالب رہے گا، اور ظلم کتنی ہی بڑی طاقت کیوں نہ ہو، آخرکار مٹ کر رہے گا۔ یہ عالمی قافلہ دلوں کو جوڑتا ہے، امت کو بیدار کرتا ہے، اور ہر ظالم کے خلاف اجتماعی شعور پیدا کرتا ہے۔

یہ اجتماع آنے والے عالمی انقلابِ مہدیؑ کی جھلک ہے، جب دنیا کے ہر کونے سے لوگ ایک پرچم تلے جمع ہوں گے اور عدل، امن اور انسانیت کا سورج طلوع ہوگا۔ مگر اربعین کا اصل تقاضا یہ ہے کہ زیارت کے بعد امام حسینؑ کے حضور باندھا گیا یہ عہدِ وفا ہمارے دل، فکر اور کردار میں زندہ و تابندہ رہے، تاکہ ہم اپنی زندگی کے ہر میدان میں اس اعلان کا عملی نمونہ پیش کریں کہ "مِثْلِی لَا یُبَایِعُ مِثْلَہُ" — مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرے گا، اور دنیا کو ہر لمحہ باور کرائیں کہ "ھَیْھَاتَ مِنَّا الذِّلَّة" — ذلت ہم سے دور ہے۔ یہی وہ عہدِ وفا ہے جو کربلا سے شروع ہوا اور ظہورِ امام مہدیؑ کی نورانی صبح پر اپنے کمال کو پہنچے گا، اور یہی امام حسینؑ کا پیغامِ ابدی ہے — باطل کو نہ کہنا، حق کو بلند رکھنا، اور ظلم کے ہر ایوان کو اپنے حوصلے، قربانی اور استقامت سے گرا دینا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha