حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آیۃ اللہ شیخ محمد یعقوبی کے قم المقدسہ میں نمائندے حجت الاسلام والمسلمین الشیخ قیس الطائی نے اربعین کی اہمیت، دینی مرجعیت کا اربعین میں کردار اور اس عظیم اجتماع کے عالمگیر پیغام کے بارے میں خبر نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اربعین؛ مظلوموں کے دلوں میں امید کی کرن روشن کرنے والی عالمگیر تحریک ہے۔

انہوں نے اربعین کو ایک عالمگیر پیغامِ وحدت کی حامل ایک عالمی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اربعین، صرف شہدائے کربلا کے چہلم کا دن ہی نہیں، بلکہ ایک زندہ تحریک، ایک مسلسل صدا اور ایک ایسا کارواں ہے جو صدیوں سے مظلوموں کے دلوں میں امید کی کرن روشن کر رہا ہے۔ آج ہر بیدار ضمیر مسلمان جانتا ہے کہ اربعین، شیعہ مکتبِ فکر تک محدود نہیں رہا، بلکہ یہ عالمِ اسلام کے لیے وحدت و اخوت کا علمبردار بن چکا ہے۔
شیخ قیس الطائی نے مزید کہا کہ کربلا، نجف اشرف، سامرا، کاظمین اور دیگر مقاماتِ مقدسہ پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے عاشقانِ حسینؑ کا اجتماع چاہے وہ زائر ہوں یا خادم، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امام حسینؑ کا پیغام سرحدوں تک محدود نہیں۔
آیت اللہ یعقوبی کے قم المقدسہ میں نمائندے نے عراق کی زائرین کی مہمان نوازی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگرچہ عراق خود سیاسی و معاشی مشکلات کا شکار ایک ملک ہے، لیکن اس کے عوام جس طرح زائرین کی بے لوث خدمت میں پیش پیش ہوتے ہیں وہ قابلِ ستائش اور حیرت انگیز منظر پیش کرتا ہے۔ موکب میں خدمات سر انجام دینے کے لیے خادموں کا سڑکوں پر بیٹھنا، پانی پلانا، کھانا کھلانا، علاج مہیا کرنا؛ یہ سب کچھ خود امام حسینؑ کی محبت میں، فی سبیل اللہ انجام دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اربعین کی راہ میں پاکستانی، ہندوستانی، چینی، افریقی، ایرانی سب ایک ہی پرچم کے نیچے متحد نظر آتے ہیں اور وہ پرچم ہے "یا حسینؑ"۔
شیخ قیس الطائی نے کہا کہ آج جب دنیا کے کئی خطوں سمیت فلسطین صیہونی ظلم کا شکار ہیں، جہاں معصوم بچوں کا خون بھی سستا ہو چکا ہے، ایسے میں اربعین کا اجتماع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ حسینؑ ابن علیؑ نے کربلا میں قیام کرکے ظلم کے خلاف خاموشی توڑ دی تھی، لہٰذا آج ہر حسینی پر لازم ہے کہ وہ بھی ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے اور مظلوموں کے شانہ بشانہ کھڑا ہو؛ یہی امام حسینؑ کا حقیقی مشن ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اربعین؛ ایک مرکز اور ایک پیغام ہے، کہا کہ اربعین کا اجتماع محض ایک مذہبی رسم نہیں، بلکہ ایک باہمی روابط اور ایک دل سے دوسرے دل تک سفر کا نام ہے، کیونکہ جب دنیا کے ہر گوشے سے لوگ عراق کی سرزمین پر جمع ہوتے ہیں تو کوئی خادم بن کر اور کوئی زائر بن کر خدمت کرتا ہے؛ درحقیقت وہ ایک باہمی رشتہ قائم کرتے ہیں جو امام حسینؑ کی ذات کے وسیلے سے بندھا ہوتا ہے، یہی رشتہ امتِ مسلمہ کی وحدت کا محور ہے۔
قم میں آیت اللہ یعقوبی کے نمائندے نے مزید کہا کہ حسینؑ کا پیغام صرف شیعوں کے لیے نہیں، بلکہ تمام انسانوں کے لیے ہے۔ ان کا نعرہ، "ھَل مِن ناصرٍ یَنصُرُنی؟" میں ہر مظلوم کی صدا گونجتی ہے اور ہر منصف دل اس کا جواب دینے کے لیے آمادہ ہے۔

انہوں نے اربعین پر عراقی عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عراقی عوام جس محبت، خلوص اور ایثار کے ساتھ زائرین کی خدمت کرتے ہیں، وہ کسی صلے کی طلب میں نہیں ہونا چاہیے۔ امام حسینؑ کے زائرین کی خدمت اگر فی سبیل اللہ ہو تو یہ عبادت ہے، لیکن اگر اس میں دنیا طلبی یا نمود و نمائش شامل ہو جائے تو اس کا اثر باقی نہیں رہتا، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر خادم اس خدمت کو ایک عبادت، ایک روحانی تعلق اور ایک دلی وابستگی کے طور پر انجام دے۔
انہوں نے آیت الله شیخ محمد یعقوبی کا اس عظیم سفرِ عشق میں کردار کو قابلِ قدر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ شیخ محمد یعقوبی کی رہنمائی میں اربعین کے موقع پر مختلف علاقوں میں خدماتِ حسینی انجام دی جاتی ہیں۔ شمالی عراق، جہاں زائرین کی سہولتیں کم ہوتی ہیں، وہاں آیت اللہ یعقوبی کے زیر سایہ خدام کی ایک جماعت سرگرمِ عمل ہے، جو راہِ کربلا کے ہر قدم پر زائرین کی خدمت کے لیے حاضر ہے، اسی طرح ایران و عراق کی سرحد پر، شلمچہ اور بغداد سے کربلا کی جانب جانے والے راستوں پر بھی موکبوں کی صورت میں خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے آیت اللہ یعقوبی کی خدمات پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جس طرح مقلد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مرجعِ تقلید کے فتاویٰ پر عمل کرے، اسی طرح ایک مرجع پر بھی لازم ہے کہ وہ معاشرتی، دینی اور عملی میدان میں بھی رہنمائی فراہم کرے۔
حجت الاسلام والمسلمین الشیخ قیس الطائی نے مزید کہا کہ آج ہماری دینی مرجعیت محض قلمی فتویٰ تک محدود نہیں، بلکہ عملی میدان میں بھی موجود ہے، خدمت انجام دے رہی ہے اور امت کو راہِ حق پر گامزن کرنے میں کوشاں ہے؛ یہی وہ عمل ہے جو اجتہاد کو ایک زندہ، متحرک اور ہمدرد قیادت میں بدل دیتا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا ہے حسینؑ، دلوں کا مرکز ہیں اور اربعین ایک ایسا دریا ہے جو سال بہ سال وسعت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اپنی لہروں میں امتِ مسلمہ کو جوڑتا جا رہا ہے؛ یہ اجتماع بتاتا ہے کہ امام حسینؑ زندہ ہیں اور ان کا پیغام آج بھی دلوں کو منور کرتا ہے، زبانوں پر نعرے بن کر گونجتا ہے اور ظلم کے ایوانوں کو ہلا دیتا ہے۔ اربعین فقط چہلم کی رسم نہیں، بلکہ یہ ایک مسلسل دعوت ہے، ایک پیغام ہے، ایک صدا ہے: اے مظلومو تم تنہا نہیں ہو! حسینؑ تمہارے ساتھ ہیں۔










آپ کا تبصرہ