حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی حکام نے نوجوان عراقی زائرین کو جن میں بعض طلبہ بھی شامل تھے، قبور ائمہ بقیع (علیہم السلام) کی تصویر کھینچنے اور مقاومتی محاذ کے رہنماؤں بالخصوص شہید سید حسن نصراللہ، ابومہدی المهندس اور حاج قاسم سلیمانی کی تصاویر دکھانے کے جرم میں گرفتار کر لیا۔
اس اقدام کے باعث بعض سیاسی جماعتوں نے ان قیدیوں کے حقوق کا مطالبہ بھی کیا ہے جو تقریباً ایک سال سے قید میں ہیں، تاہم اس حساس معاملے پر حکومت عراق کی سرکاری پوزیشن تاحال غائب ہے۔ اسی وجہ سے رحلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برسی کے بعد بغداد میں آل سعود کے سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے۔
عراق کی عوامی تحریک کی تنظیمی کمیٹی کے سربراہ حسین الکرعاوی نے کہا: سعودی عرب نے تقریباً ایک سال سے متعدد عراقی شہریوں کو اس وقت سے گرفتار کر رکھا ہے جب وہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے گئے تھے۔ یہ مسئلہ وزارت خارجہ کی کمزوری اور بیرون ملک خاص طور پر سعودی عرب میں عراقی شہریوں کے تحفظ میں اس کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: سعودی حکومت نے عراقیوں کو شہداء سید حسن نصراللہ، قاسم سلیمانی اور ابومہدی المهندس کی تصاویر بلند کرنے کے سبب قید کیا ہے۔ یہ گرفتاری سنگین نتائج کا باعث بنے گی اور حکومت کو اپنے عوام کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
الکرعاوی نے کہا: رحلت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برسی کے بعد سعودی سفارتخانے کے سامنے ان گرفتار عراقی شہریوں کی رہائی کے مطالبے کے لیے مظاہرے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا: سعودی عرب میں گرفتار ہونے والے نوجوانوں میں ڈاکٹرز، یونیورسٹی کے طلبہ اور 20 سال سے کم عمر کے افراد شامل ہیں۔ ان میں ایک دندان سازی کا طالب علم بھی ہے جو اپنی نانی کے ساتھ عمرہ پر گیا تھا لیکن اسے 11 ماہ قبل قبور ائمہ بقیع (علیہم السلام) کی تصویر کھینچنے کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا۔
12:33 - 2025/08/28









آپ کا تبصرہ