حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے رکن علی عمار نے واضح کیا ہے کہ مزاحمت کا اسلحہ جائز اور قانونی ہے، کیونکہ آج بھی صیہونی غاصبوں کی جارحیت اور قبضہ جاری ہے۔
انہوں نے المنار ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مزاحمت کے اسلحے کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ خود اقوام متحدہ کے چارٹر اور لبنان کے آئین کے مطابق کسی قسم کی قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔
عمار کا کہنا تھا کہ مزاحمت نے اب تک لبنانی حکومت کو موقع دیا ہے کہ وہ صیہونی جارحیت کو روکے، لبنانی سرزمین آزاد کرائے اور قیدیوں کو رہا کرے۔ تاہم حکومت کے بعض عناصر فوج اور مزاحمت کے درمیان تصادم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو داخلی امن کے لیے خطرہ ہے۔ ان کے مطابق، یہ ایک خام خیالی ہے اور ایسا کوئی تصادم ہرگز رونما نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ قومی سلامتی کی حکمتِ عملی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن افسوس کہ کچھ لوگ بیرونی طاقتوں کے دباؤ کے آگے جھک گئے ہیں۔
علی عمار نے خبردار کیا کہ حزب اللہ کسی کو بھی لبنان کو خانہ جنگی کی طرف نہیں لے جانے دے گی، اور جو ایسا سوچتا ہے وہ خود نقصان اٹھائے گا۔ مزاحمت کے پاس صیہونی دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل، افرادی قوت اور توانائی موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ لبنانی حکومت نے فوج کی اس تجویز کو منظور کیا جس میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی بات کی گئی تھی۔ تین گھنٹے طویل اس اجلاس میں حزب اللہ اور امل موومنٹ کے وزراء نے ایجنڈے پر اعتراض کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔









آپ کا تبصرہ