حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شام میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر مصطفی بدر الدین کی شہادت کی چھٹی برسی کے موقع پر کہا کہ مزاحمت نے لبنان کو آزاد کرایا ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں علاقائی اور لبنان کے مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عرب ممالک پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر کمانڈر مصطفی بدر الدین 13 مئی 2016 کو شام کے نواحی علاقے میں واقع فوجی ائیرپورٹ پر تکفیری دہشت گردوں کے راکٹ اور توپخانے کے حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ عرب دنیا کبھی بھی لبنان کو صیہونی جارحیت سے نہیں بچا سکتی۔انہوں نے کہا کہ "شہید بدرالدین ایک ذہین کمانڈر تھے جنہوں نے شام میں صیہونی دشمن اور تکفیری گروہوں کے خلاف مختلف میدان جنگوں میں شرکت کی۔
سید نصر اللہ نے مزید کہا کہ "اسرائیلی دشمن کے مقابلے میں لبنانی مزاحمت 1982 کے حملے کے فوراً بعد شروع ہوئی تھی۔" "شہید بدرالدین کا تعلق اس مزاحمتی نسل سے ہے جس نے اسرائیلی دشمن سے لڑنے کے لیے عرب ممالک کی باضابطہ حمایت کا انتظار نہیں کیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی حکومتیں کبھی بھی لبنان کو صیہونی جارحیت سے محفوظ نہیں رکھ سکتیں کیونکہ وہ اس وقت ناکام رہیں جب وہ طاقتور اور متحد تھیں۔
حزب اللہ کے رہنما نے کہا کہ لبنانی ریاست بھی 1982 میں قوم کو صیہونی حملے سے بچانے میں ناکام رہی؛ حتیٰ کہ اس نے 17 مئی کو دشمن کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کے معاہدے پر دستخط کرلئے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حزب اللہ، لبنان کی حفاظت اور اس کے تشخص اور تحفظ کے لیے سب سے پرعزم جماعت ہے۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم نے برسوں پہلے کی اپنا فیصلہ کر لیا تھا اور موجودہ وقت میں وہ تمام محاذوں اور میدانوں میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو اب عرب ممالک، عرب یونین، اسلامی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل کی ضرورت نہیں ہے۔