حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ فیضیہ قم میں نئے تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ سبحانی نے مخالفین کے اس اعتراض کو بے بنیاد قرار دیا کہ جشنِ میلاد بدعت ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بدعت وہ عمل ہے جس کی نہ قرآن و سنت میں بنیاد ہو اور نہ ہی اسے دین کا حصہ بنا کر پیش کیا جائے۔ ان کے مطابق میلاد کی محافل براہِ راست قرآنی آیات اور روایات کی تائید رکھتی ہیں اور یہی "وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ" کی عملی تفسیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص قرآن و شریعت پر عمل کرے لیکن دل میں بغضِ رسول رکھے تو وہ کافر ہے اور جو نبی مکرمؐ سے محبت نہ کرے، وہ حقیقی مؤمن نہیں۔ آیت اللہ سبحانی نے اس محبت کے اظہار کو عبادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محافل ایمان کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہیں۔
مزید برآں انہوں نے قرآن مجید کی آیت «فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ...» کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مدینہ تک محدود نہیں بلکہ مکہ، طائف اور آج کے شہروں پر بھی صادق آتی ہے۔ ان کے مطابق طلاب کو چاہیے کہ دینی تعلیم کے بعد اپنے شہروں کو لوٹیں اور لوگوں کو دین کی بصیرت سے آگاہ کریں۔
انہوں نے ہزار سالہ حوزوی روایت کی حفاظت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ماضی میں تمام طلاب درس دینے اور لینے دونوں عمل کا حصہ ہوتے تھے جس سے تدریسی سلسلہ ایک زندہ نیٹ ورک کی شکل اختیار کرتا تھا۔ ان کے مطابق یہی سنت آج بھی زندہ رہنی چاہیے۔
آیت اللہ سبحانی نے موجودہ دور میں خطیبوں کی کمی کو چیلنج قرار دیا اور کہا کہ فقہاء کے ساتھ ساتھ ماہر خطبا بھی تیار کیے جائیں جو نہ صرف قرآن و نہج البلاغہ سے واقف ہوں بلکہ عوامی مسائل کو سمجھ کر ان کا حل پیش کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عربی زبان میں علمی تحریر کو فروغ دینا بھی وقت کی ضرورت ہے۔
آخر میں انہوں نے طلاب کو تاکید کی کہ زیادہ تعطیلات سے بچیں اور اپنی علمی سرگرمیوں کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھیں۔ ان کے مطابق حوزہ علمیہ کے پاس عظیم علمی سرمایہ ہے اور اگر اس کی قدر کی جائے تو یہ امت کی فکری و روحانی رہنمائی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔









آپ کا تبصرہ