حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید سید حسن نصر اللہ کی پہلی برسی کے موقع پر بنگلور کی مسجد عسکری میں ایک عظیم الشان سیمینار منعقد ہوا۔ یہ پروگرام انجمن امامیہ اور ادارہ فیض الاسلام کے اشتراک سے ترتیب دیا گیا، جس میں شہدائے مزاحمت کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
شرکاء نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کو ان کی جرات، شجاعت اور بے مثال خطابت کی وجہ سے ہر مذہب اور ملت میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کی قیادت کرتے ہوئے لبنان کی خودمختاری کے دفاع اور فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے میں تاریخی کردار ادا کیا۔
سیمینار میں مقررین نے کہا کہ حسن نصر اللہ کی قیادت اور اسرائیل کے خلاف فتوحات انہیں امریکی و صہیونی مفادات کے لیے سب سے بڑا چیلنج بناتی رہیں۔ اس موقع پر دیگر شہدائے مزاحمت کو بھی یاد کیا گیا، جن میں شہید ہاشم صفی الدین، سینئر حزب اللہ اسٹریٹجسٹ، شہید اسماعیل ہنیہ، فلسطینی رہنما، شہید یحیی السنوار، فلسطینی مزاحمتی کمانڈر، شہید ابو مہدی المهندس، عراقی پی ایم ایف کمانڈر اور شہید جنرل قاسم سلیمانی، کمانڈر قدس فورس، ایران شامل تھے۔
اسی کے ساتھ غزہ کے ایک لاکھ سے زائد شہداء، ایران کے حالیہ 900 شہداء بشمول ایٹمی سائنسدان اور دنیا کے دیگر خطوں میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
پروگرام میں جناب ایم سی عباس، مولانا سید اعظم علی جعفری، مولانا میر قائم عباس، مولانا سید علی باقر، مولانا سید رضا عباس، مرزا عابد علی اور مرزا افسر علی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ حسن نصر اللہ صرف ایک فرد نہیں بلکہ ایک تحریک اور ایک فکر کا نام ہے، جسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ جو قومیں اپنے شہداء کی قربانیوں کو یاد نہیں رکھتیں وہ ترقی نہیں کر سکتیں۔
مقررین نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام بھوک و پیاس کی شدت کے باوجود ظالم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور یہی مزاحمت اس بات کا ثبوت ہے کہ انصاف اور عزت ہمیشہ ظلم و جبر سے زیادہ طاقتور رہتی ہیں۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں عوام کی موجود تھی جنہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور عزم ظاہر کیا کہ مزاحمت کی راہ پر چلنے والے بھی تنہا نہیں رہیں گے۔









آپ کا تبصرہ