حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رکن اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان و چیئرمین امام خمینی(رہ) ٹرسٹ علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی نےجامعہ امام خمینی(رہ) ماڑی انڈس ضلع میانوالی میں طلبہ کی عمامہ پوشی اور تقسیم انعامات کے سلسلہ میں تقریب کے دوران اپنے خطاب میں کہا: دنیا ایک امتحانی میدان ہے اور انسان کی زندگی کا بنیادی مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق عمل کرنا ہے۔
انہوں نے قرآن کو انسان کے لیے راہنمائی کا سب سے مضبوط ضابطہ بتایا اور طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنی مختصر زندگی کو اخروی کامیابی کے حصول کے لیے وقف کریں۔
علامہ سید افتخار حسین نقوی نے علم و عمل کے تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا: انسان کو دی گئی نعمتیں منجملہ جوانی، صحت اور باقی وسائل سب فانی ہیں اور ان کے درست استعمال کے متعلق پوچھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: جوانی میں کردہ عمل کا حساب بڑا اہم ہوگا، مال حلال کمانا اور اسے جائز طریقے سے خرچ کرنا بھی آخرت کے سوالات میں شامل ہوگا۔ انہوں نے طالب علموں کو اپنی فرصت اور موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی تلقین کی۔

نےجامعہ امام خمینی(رہ) کے سرپرست نے لباسِ روحانیت (عمامہ) کی معنوی و سماجی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اسے اہل علم و اہلبیت علیہم السلام سے منسلک وقار اور حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت قرار دیتے ہوئے کہا: معمم ہونے والے طلبہ اپنے کردار اور وقار کا پہلے سے بھی زیادہ خیال رکھیں۔ عمامہ ،شیطانی وسوسوں سے حفاظت کا ذریعہ اور علم و زہد کی علامت ہے اس لیے اسے محفوظ رکھنا چاہیے۔
انہوں نے نمازِ تہجد، روزانہ تلاوتِ قرآن اور حفظِ قرآن کو طالب علم کے علمی و روحانی ارتقاء کے بنیادی ستون قرار دیا اور کہا: قرآن کریم کے ساتھ مستقل تعلق، زبان و قلب دونوں میں اس کی معرفت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور حافظِ قرآن کا اجر و مقام انتہائی بلند ہے۔

علامہ سید افتخار حسین نقوی نے اپنی تقریر میں اساتذہ اور مدارس کی اہمیت پر زور دیا اور کہا: اہل علم کا فرض ہے کہ وہ معاشرے کی رہنمائی کریں اور فتنے و اختلافات کو روکیں۔
انہوں نے حوزاتِ علمیہ میں موجود فارغ التحصیل فاضل طلبہ سے خطاب میں کہا: وہ عِلم حاصل کرکے وطن واپس آئیں اور اپنے علاقوں میں دین کی خدمت کریں کیونکہ معاشرے کی اصلاح کے لیے اہلِ علم کی ضرورت ہے اور اگر علمی مراکز تک پہنچ کر بھی لوگ واپس نہ آئیں تو حاصل کیا گیا علم بے فائدہ رہ جائے گا۔
علامہ نے چند تاریخی نمونوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: بزرگانِ دین نے اکثر بڑے شہروں کو چھوڑ کر دور دراز کے دیہات میں جا کر لوگوں کی تربیت کی اور اسی اخلاص کو حقیقی عظمت قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا: پڑھائی کے لیے ایک مدت مقرر کریں اور اس کے بعد وطن واپس جا کر خدمتِ دین اور معاشرہ کو اپنا مقصد بنائیں۔
علامہ نقوی نے خطاب کے آخر میں ملک کی سلامتی، فوج کے جوانوں کے لیے دعائے خیر کی اپیل کی، مظلوموں کے لیے دعا کی اور سامراجی اور ظالم طاقتوں کے خلاف انصاف کی فراہمی کے لیے اللہ سے مدد کی درخواست کی۔









آپ کا تبصرہ