اتوار 9 نومبر 2025 - 12:33
حضرت فاطمہ (س) کا ولایت کا دفاع کرنا درحقیقت اصلِ دین کا دفاع تھا

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین ابطحی نے کہا: رحلتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کا مختصر دور اسلامی تاریخ کے تقدیر ساز ترین زمانوں میں سے ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے تحریف اور انحراف کے مقابلے میں تنہا کھڑے ہو کر امیرالمؤمنین علیہ السلام اور راہِ پیغمبر (ص) کا دفاع کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید محمد صادق ابطحی نے ایران کے شہر اصفہان کے گلستانِ شہداء میں فاطمیہ (س) کی مناسبت سے هیئت رزمندگان اسلام محبان یوسفِ زہرا سلام اللہ علیہا کی جانب سے منعقدہ مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: رحلتِ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت تک کے 75 یا 95 دن تاریخِ اسلام کے نہایت حساس اور اثر گزار لمحات ہیں۔ اس دوران دشمنانِ اسلام نے امت کو منحرف کرنے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کے مقام کو کمزور کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

انہوں نے کہا: حضرت زہرا علیہا السلام کا دفاع صرف شخصِ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا دفاع نہیں تھا بلکہ یہ قرآن، نبوت اور اصلِ دین کا تحفظ تھا۔ اگر اس وقت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا قیام نہ کرتیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام محنتیں تحریف کا شکار ہو جاتیں۔

حجت الاسلام والمسلمین ابطحی نے حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کے تاریخی خطبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ خطبے صرف فدک کے دفاع تک محدود نہیں بلکہ حقیقتِ امامت کی وضاحت اور ولایت سے انحراف کے خطرے سے خبردار کرنا ہیں۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام ان خطبوں کو اپنی نسلوں کو سکھاتے رہے تاکہ پیغامِ فاطمی (س) تاریخ کے ہر دور میں زندہ اور رہنما رہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha