حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ حائری شیرازی نے اپنی کتاب راہِ رشد (جلد ۴، صفحہ ۱۳۴) میں فرمایا کہ حقیقی تواضع اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان دوسروں سے اپنے اوپر تنقید سننے کو تیار ہو۔ روایتِ نبویؐ «رَحِمَ اللهُ مَنْ أَهْدَی إِلَیَّ عُیُوبِی» ہمیں دعوت دیتی ہے کہ اگر کوئی ہماری خامیوں کی نشاندہی کرے اور ہم پر تنقید کرے تو اسے اصلاح کا عظیم تحفہ سمجھ کر قبول کریں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ سب سے قیمتی تحفہ وہ نہیں جو ہاتھ میں دیا جائے، بلکہ وہ بات ہے جو انسان کو بیدار کرے اور اس کے اندر کی خامیوں کو سامنے لائے۔ جو شخص مخلصانہ نیت سے دوسرے کی غلطی بتاتا ہے، وہ دراصل اس کی مدد کر رہا ہوتا ہے۔
آیت اللہ حائری شیرازی کے مطابق اگر کوئی اپنے امام جمعہ یا استاد کو یہ کہے کہ "آپ کے بیانات میں یہ نکتہ درست نہیں لگا" یا "ہمیں محسوس ہوا کہ باتیں تھوڑی پیچیدہ ہیں"، تو یہ تنقید نہیں بلکہ بہترین تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نعرے لگانا تحفہ نہیں، بلکہ اصلاح کی نیت سے دی گئی رائے اصل تحفہ اور خدمت ہے، کیونکہ قیامت کے دن انسان اسی شخص کا شکر گزار ہوگا جس نے اس کی اصلاح کی ہو، نہ کہ اس کا جس نے صرف تعریف کی ہو۔
انہوں نے والدین کو نصیحت کی کہ وہ اپنے بچوں کو بھی یہی درس دیں: "اگر تم میری غلطی بتاؤ گے تو میں تمہارے لیے دعا کروں گا۔"
یہی طرزِ عمل عاجزی، سچائی اور راہ جنت کا دروازہ ہے، اس کے برعکس غرور اور خود کو برتر سمجھنا انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔









آپ کا تبصرہ