حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی نے زور دے کر کہا کہ موجودہ دور میں دین کی سب سے اہم اور سب سے بڑی خدمت، ایامِ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا احیاء ہے، حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت کا امتیاز یہ ہے کہ ان کی حیاتِ طیبہ میں تولّیٰ اور تبرّیٰ دونوں اصول پوری عظمت کے ساتھ جمع ہیں، اور ان اصولوں کی معرفت ہی ایامِ فاطمہؑ کے احیاء کا حقیقی مقصد ہے۔
آیت اللہ وحید خراسانی نے بیان کیا کہ شہادت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا مسئلہ دراصل ایسی حقیقت ہے جسے زندہ رکھنا امت کی ذمہ داری ہے، کیونکہ یہ مسئلہ نہ صرف تاریخی ہے بلکہ اعتقادی حیثیت بھی رکھتا ہے۔
انہوں نے صدیقۂ طاہرہ سلام اللہ علیہا کے شب میں دفن ہونے سے متعلق روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: اصبغ بن نباتہ کہتے ہیں کہ امیر المؤمنین علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو رات کے وقت کیوں دفن کیا گیا؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: ’’فاطمہ سلام اللہ علیہا ایک گروہ سے ناراض تھیں اور نہیں چاہتی تھیں کہ وہ ان کی نمازِ جنازہ یا تشییع میں شریک ہوں۔ اور جو شخص اُن لوگوں کی ولایت رکھتا ہو، اس کے لئے فاطمہ کے کسی بھی فرزند کی نمازِ جنازہ پڑھنا حرام ہے۔‘‘
(الامالی، شیخ صدوق، ص ۷۵۵)
آیت اللہ وحید خراسانی نے فرمایا: ’’آخر وہ کون سا ظلم تھا جس پر فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا غضبناک ہوئیں؟
کیا وجہ تھی کہ انہوں نے صاف اعلان کیا کہ بعض لوگ میری تشییع میں شامل نہ ہوں؟
ان سوالات پر غور ہی ایامِ فاطمہؑ کے احیاء کا جوہر ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایامِ فاطمہ کا احیاء صرف مجالس اور عزاداری کا نام نہیں، بلکہ ان حقائق کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے جو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنے عمل، احتجاج اور وصیت کے ذریعے امت تک پہنچائے۔









آپ کا تبصرہ