حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسجد مقدس جمکران کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید علی اکبر اجاق نژاد نے کہا ہے کہ انقلابِ اسلامی کے مستقبل پر عوام کو امیدوار کرنا اور دشمن کو مایوس کرنا میڈیا کے میدان میں جہاد کا پہلا اور اہم مرحلہ ہے، میڈیا کا کام صرف اطلاع رسانی نہیں بلکہ جهادِ تبیین اور امید جگانے کے ذریعے معاشرے کو تقویت دینا ہے، جیسا کہ غزہ کے عوام صحافیوں کی امید افزا صحافت کے سہارے آج تک ثابت قدم ہیں۔
انہوں نے تہران میں ایک اجلاس سے خطاب کیا جہاں ملک بھر سے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔
حجت الاسلام اجاق نژاد نے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے کہا کہ حضرت فاطمہ علیہا السلام کی سیرت کا ایک نمایاں پہلو امید جگانا ہے، اس لیے میڈیا کو بھی لوگوں کے دلوں میں انقلاب اور مستقبل کے بارے میں اعتماد پیدا کرنا چاہئے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قرآن تین صورتوں میں ابلاغ ہوا:
1. قرآنِ صامت یعنی وہ کتاب جو ہاتھوں میں ہے اور جس سے تعلق کے بغیر رہنمائی نہیں ملتی۔
2. قرآنِ ناطق یعنی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمۂ معصومین علیہم السلام، جو قرآن کی زندہ تفسیر ہیں۔
3. قرآنِ مجسم یعنی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عملی زندگی، جو قرآن کا چلتا پھرتا نمونہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلابِ اسلامی ظہورِ صغریٰ کی مانند ہے اور میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ ظہورِ کبریٰ کے لیے زمینہ سازی میں مؤثر کردار ادا کرے۔
متولی مسجد جمکران نے میڈیا کی ذمہ داری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخالف و موافق کی جنگ کا نتیجہ میڈیا طے کرتا ہے۔ مؤثر اور آگاہانہ گفتگو ہی عوام کو قائل کر سکتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ داخلی میڈیا کا عوام کے ساتھ دائمی رابطہ امید جگاتا ہے جبکہ دشمن ایران دشمنی کے ذریعے اپنے میڈیا کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے صحافیوں کو چاہیے کہ ایران کی توانائی، ترقی اور قوت کو دنیا کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ غزہ میں میڈیا نے لوگوں کو نا امید نہیں ہونے دیا اور اسی امید نے دشمن کو شکست دی۔ میڈیا جہاد کی اصل روح یہی ہے کہ عوام میں امید اور دشمن میں مایوسی پیدا کی جائے۔









آپ کا تبصرہ