حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آئیڈیل کالج آف فارمیسی، کلیان میں جمعہ کی نماز ادا کرنے والے مسلم طلباء کو ہندوتوا پسند عناصر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے افسوسناک واقعے نے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اسی پس منظر میں سماجی کارکنان، ماہرینِ تعلیم اور وکلاء پر مشتمل ایک معزز شہری وفد نے جمعرات کو کالج کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے اس معاملے میں مؤثر اور فوری اقدام اٹھانے پر زور دیا۔
وفد نے بتایا کہ کچھ مسلم طلباء نے اپنے HoD سے باضابطہ اجازت لے کر ایک خالی کلاس روم میں جمعہ کی نماز ادا کی تھی۔ تاہم نماز کے دوران ان کی خفیہ ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پھیلا دی گئی، جس کے بعد بعض شرپسند عناصر کالج پہنچے اور طلباء کو زبردستی معافی مانگنے پر مجبور کیا۔
اس واقعے نے طلباء کے ذہنی سکون، عزت نفس اور ان کی مذہبی آزادی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
میمورنڈم میں پیش کیے گئے مطالبات:
شہری وفد نے کالج انتظامیہ کو ایک باضابطہ میمورنڈم پیش کیا، جس میں درج ذیل مطالبات شامل تھے:
شرپسند عناصر کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔
نماز کی ویڈیو بنانے اور پھیلانے والے طلباء کی شناخت کرکے تادیبی کارروائی کی جائے۔
متاثرہ طلباء کو نفسیاتی مشاورت (counselling) فراہم کی جائے۔
کیمپس میں تمام مذاہب کے طلباء کے لیے مشترکہ عبادت گاہ بنانے پر غور کیا جائے۔
طلباء کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں۔
انتظامیہ کا مؤقف:
کالج انتظامیہ نے اس واقعے کے دوران طلباء کے تحفظ میں کمی کا اعتراف کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔ انتظامیہ نے بتایا کہ کیمپس میں سیکیورٹی بڑھانے کے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ متاثرہ طلباء کی ذہنی و جذباتی بحالی کے لیے مشاورت فراہم کی جائے گی۔ کیمپس میں پیدا شدہ تناؤ اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے اگلے چند دنوں میں خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔
انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک پولیس میں باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے، تاہم وکلاء سے مشورے کے بعد مناسب قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ نماز کی ویڈیو بنانے والے طلباء کی شناخت بھی تاحال باقی ہے۔
وفد کے اراکین:
دورے میں شامل وفد کے اراکین میں معین ڈون، سالم شیخ، آنند کمار، اشفاق شیخ، ضمیر خان، الطمش، درگیش گائیکواڑ، سمیر قریشی اور شہزاد ساگر شامل تھے۔









آپ کا تبصرہ