حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ سندھ پولیس کی جانب سے اردو یونیورسٹی میں سبیل امام حسینؑ پر حملہ، رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اور امام حسینؑ کے نام و اقوال پر مشتمل بینرز کی بےحرمتی پر ملک کی مختلف شیعہ تنظیموں اور علمائے کرام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ناظر عباس تقوی نے ایک ویڈیو بیان میں واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اردو یونیورسٹی میں سبیل امام حسینؑ کی بےحرمتی ناقابل قبول ہے۔ جس ایس ایچ او نے اس بےحرمتی کا ارتکاب کیا ہے، اُسے فوری معطل کیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو انتظامیہ بعد میں حالات کی ذمہ داری ہم پر نہ ڈالے۔ ہم عزاداری کرنا چاہتے ہیں اور تعاون کے بدلے تعاون چاہتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "پولیس کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ امام حسینؑ کے پرچم کو گرا کر اسے پاؤں تلے روندے؟ ریاست آخر کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟ کس کے کہنے پر سبیلیں گرائی جارہی ہیں؟"
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے رہنما علامہ مبشر حسن نے بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "عزاداری امام حسین علیہ السلام ہماری شہ رگ حیات ہے، اس کے خلاف کوئی بھی سازش ناقابل برداشت ہے۔"
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ "پہلے رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر پھاڑی گئیں، امام حسینؑ کے نام و اقوال والے بینرز کو نشانہ بنایا گیا، اور اب اردو یونیورسٹی میں سبیل پر حملہ کر کے طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ اقدامات ایک منظم سازش کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔"
انہوں نے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے، عزاداری کے خلاف سازش کرنے والے یزیدی کرداروں کو بے نقاب کیا جائے اور ملوث اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔









آپ کا تبصرہ