۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ امام حسینؑ کی جانب سے یزید کی بیعت قبول کرلینے کا مطلب یہ تھا کہ یزید کے تمام کالے کرتوتوں پر پردہ ڈال دیا جائے، اگر امام حسینؑ بیعت کرلیتے تو پھر کسی مسلمان میں یزید پر انگشت اعتراض بلند کرنے کی ہمت نہیں ہوتی کیونکہ جب امام وقت نے بیعت کرلی تو پھر عوام کو اعتراض کا کیا حق ہے، امام حسینؑ یزید کی بیعت کرکےاس کے کرتوتوں کی تائید نہیں کرنا چاہتے تھے یہی وجہ تھی کہ امام حسینؑ نے بیعت سے انکار کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی میں خمسہ مجالس کی آخری مجلس خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلکؔ چھولسی نے یزید کی جانب سے بیعت پر اصرار اور امام حسینؑ کی جانب سے مسلسل انکار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: سوال کرنے والا یہی سوال کیوں کرتا ہے کہ امام حسینؑ نے بیعت سے انکار کیوں کیا؟ یہ سوال کیوں نہیں کرتا کہ اگرامام حسینؑ انکار کررہے ہیں تو یزید کو بیعت لینے پر اصرار کیوں ہے؟ ۔ مذکورہ سوال کے جواب میں مولانا نے فرمایا: درحقیقت یزید کے انکار اور امام حسینؑ کے انکار کو ایک ساتھ دیکھا جائے تو جو سبب یزید کے اصرار میں ہے وہی سبب حسینؑ کے انکار میں نظرآئے گا، بس فرق نفی و اثبات کا ہے؛ یزید چاہتا تھا کہ دین محمدی مٹ جائے اور حسینؑ چاہتے تھے کہ دین محمدی ابدی ہوجائے۔

مولانا غافر رضوی نے مزید بیان کیا: امام حسینؑ کی جانب سے یزید کی بیعت قبول کرلینے کا مطلب یہ تھا کہ یزید کے تمام کالے کرتوتوں پر پردہ ڈال دیا جائے، اگر امام حسینؑ بیعت کرلیتے تو پھر کسی مسلمان میں یزید پر انگشت اعتراض بلند کرنے کی ہمت نہیں ہوتی کیونکہ جب امام وقت نے بیعت کرلی تو پھر عوام کو اعتراض کا کیا حق ہے، امام حسینؑ یزید کی بیعت کرکےاس کے کرتوتوں کی تائید نہیں کرنا چاہتے تھے یہی وجہ تھی کہ امام حسینؑ نے بیعت سے انکار کیا۔

مولانا نے علامہ مودودی کے قول کو نقل کرتے ہوئے کہا: "سوال یہ نہیں ہے کہ امام حسینؑ نے بیعت کیوں نہیں کی، سوال یہ ہے کہ جب امام حسینؑ نے بیعت نہیں کی تو پوری امت مسلمہ نے کیسے بیعت کرلی!؟ " کیا امت کو معلوم نہیں تھا کہ حسینؑ، امام وقت ہیں؟ کیا لوگ نہیں جانتے تھے کہ حسینؑ رسولؐ کے نواسے ہیں؟ سب کچھ جانتے ہوئے امت مسلمہ نے اتنی بھاری غلطی کیوں کی کہ ایک فاسق و فاجر کی بیعت کرلی؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کو امام وقت کی معرفت نہیں تھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .