حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہسپانیا کے وزیرِ اعظم پیڈرو سانچز نے اپنی سالانہ کارکردگی کے جائزے سے متعلق خطاب میں کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی بے رحمانہ جنگ اور نسل کشی کے آغاز کے بعد اسپین نے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت اس فیصلے کو داخلی سیاسی مخالفین کی شدید مخالفت اور بعض اتحادی ممالک کی جانب سے سفارتی دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال گزرنے کے بعد وقت نے ثابت کر دیا کہ اسپین کا مؤقف درست تھا، کیونکہ اب دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قابلِ ذکر اقدامات کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر سوچ میں ایک وسیع تر تبدیلی کی علامت ہے۔ سانچز کے بقول: ’’وقت نے ہمیں حق پر ثابت کر دیا ہے۔‘‘
ہسپانوی وزیرِ اعظم نے اپنی حکومت کی جانب سے کیے گئے عملی اقدامات کا بھی ذکر کیا، جن میں اسرائیل کو اسلحے کی برآمد پر مستقل پابندی اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے۔
انہوں نے ان اقدامات کو ایک منسجم خارجہ پالیسی کا حصہ قرار دیا جو بھرپور تعاون، استحکام اور اخلاقی یکجہتی پر مبنی ہے، اور زور دے کر کہا کہ اسپین غزہ میں عام شہریوں اور بچوں کی وسیع پیمانے پر نسل کشی کے سامنے خاموش یا غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔









آپ کا تبصرہ