۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
بھکمری

حوزہ/ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں ایک کیس دائر کیا ہے، جس کے شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ تل ابیب غزہ میں قحط کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی افریقہ نے گزشتہ روز اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطین میں نسل کشی کو روکیں اور اسرائیل کو سزا دیں۔ جنوبی افریقہ نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کو جو شواہد فراہم کیے ہیں، ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب غزہ میں آبادی کو کم کرنے کے لیے قحط کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس کا مقصد غزہ کی آبادی میں کمی اور فلسطینی عوام کو جبری طور پر بے گھر کرنا ہے۔

جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ شواہد واضح طور پر اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل کے نسل کشی کے اقدامات غزہ پٹی میں قتل عام کی نیت سے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے نسل کشی کو روکنے میں ناکامی، اس عمل کی ترغیب دینا اور اس جرم میں ملوث افراد کو سزا نہ دینا نسل کشی کی مثال ہے۔

لامولا نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کو روکیں اور اسے سزا دیں۔

لامولا نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کے بارے میں غلط معلومات منتشر کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے اقدامات کا مقصد غزہ میں جاری نسل کشی سے عالمی توجہ کو ہٹانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ، جس نے آپارتھائیڈ کے دور کے بعد سے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کیا ہے، اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو ختم کرے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ نے فلسطین کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے اور اس مقصد کو عالمی پیمانے پر پیش کیا ہے۔

جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ لاهے کی بین الاقوامی عدالت میں دائر کیا تھا اور اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اکتوبر سے جاری غزہ پر بمباری کے ذریعے 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے 28 اکتوبر کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کی جانے والی جامع رپورٹ میں ان شواہد کا ذکر ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینی عوام کو بنیادی انسانی امداد سے محروم کر کے ان کی تباہی کا ارادہ رکھتا ہے۔

کئی ممالک بشمول ترکیہ، نکاراگوا، فلسطین، اسپین، میکسیکو، لیبیا اور کولمبیا بھی اس مقدمے میں شامل ہو چکے ہیں، اور اس کی عوامی سماعتیں جنوری سے شروع ہوں گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .