پیر 22 دسمبر 2025 - 07:00
ثقافتی اور تہذیبی تبدیلی دانشِ کافی کے مرہونِ منت ہے

حوزہ / دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: اگر ہم تحقیق کو بذاتِ خود تحقیق کے طور پر دیکھیں اور خالص تحقیق یا محقق کے ذاتی سوالات اور تجسس کو بنیاد بنائیں تو یہ زیادہ اہم نہیں رہتا کہ تحقیق کس میدان میں اور کس زمانے میں انجام پا رہی ہے حتیٰ کہ یہ بھی بہت اہم نہیں رہتا کہ محقق کہاں کھڑا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انقلابِ ثقافتی اعلیٰ کونسل کے رکن اور دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین احمد واعظی نے ہفتۂ تحقیق کی مناسبت سے اساتذہ، محققین اور حوزہ و یونیورسٹی کے محققین سے علوم و ثقافت اسلامی انسٹی ٹیوٹ کے امام حسین ہال میں خطاب کیا۔

انہوں نے کہا: مختلف میدانوں میں کام کے لیے نئی تخلیقی صلاحیتیں اور نئے مواقع کھل رہے ہیں اور ہم ایک اچھی علمی تازگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس کے نتائج ہمیں کتابِ سال اور کتابِ سالِ حوزہ میں ملنے والے انعامات میں بھی نظر آتے ہیں اور ان اعزازات میں بھی جو دفتر تبلیغات میں تحقیق کے مقام کو دیے جاتے ہیں بالخصوص وہ تحقیقات جن کی بنیاد خالص تحقیقی عمل پر ہے۔

دفتر تبلیغات اسلامی کے سربراہ نے مزید کہا: یہ آثار مواد کے اعتبار سے بھی اور جدت کے لحاظ سے بھی بہت عمدہ ہیں اور ہمارے لیے نئے افق کھولتے ہیں۔ اسی دورے میں بھی دفتر تبلیغات کے پیشرفتہ کردار کا اظہار ہوا کیونکہ بعض ایسے میدان جن میں بعض ساتھیوں نے قدم رکھا اور کام پیش کیا وہ دیگر اداروں کے لیے الہام کا ذریعہ بنے تاکہ وہ ان سے استفادہ کریں اور اسی راستے کو آگے بڑھائیں۔ اس ذمہ داری کو بھی ساتھیوں نے اپنے ذمے لیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: بنیادی تحقیقات کی اہمیت ناقابلِ انکار ہے اور علوم کی تمام شاخوں میں یہی بنیادی علوم علم کو آگے بڑھاتے ہیں اور اساس فراہم کرتے ہیں لیکن ثقافتی اور تہذیبی تبدیلی دانشِ کافی کے مرہونِ منت ہے لہٰذا اس توازن کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے اور ایک چیلنج کے طور پر اس پر کام کرنا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha