جمعہ 26 دسمبر 2025 - 19:08
پنجاب میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال: سکھ خاتون کی مسجد کے لیے زمین، ہندو و سکھ برادری کا مالی تعاون

حوزہ/ پنجاب کے ضلع فتح گڑھ صاحب کے جکھوالی گاؤں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم کرتے ہوئے ایک سکھ خاتون نے مسجد کے لیے زمین عطیہ کی، جبکہ ہندو اور سکھ برادری نے تعمیر کے لیے مالی تعاون کیا، جسے گنگا جمنی تہذیب کی روشن علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چندی گڑھ / ملک ہندوستان میں جہاں مختلف علاقوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں، وہیں ریاست پنجاب کے ایک گاؤں سے مذہبی ہم آہنگی اور باہمی احترام کی ایک روشن مثال سامنے آئی ہے۔

چندی گڑھ سے تقریباً 55 کلومیٹر دور، ضلع فتح گڑھ صاحب کے جکھوالی گاؤں میں 75 سالہ سکھ خاتون بی بی راجندر کور نے مقامی مسلم برادری کے لیے مسجد کی تعمیر کی خاطر اپنی ذاتی زمین عطیہ کر دی، جبکہ گاؤں کے ہندو اور سکھ باشندوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے مالی تعاون کیا۔

جکھوالی گاؤں میں تقریباً 400 سے 500 سکھ، 150 ہندو اور 100 مسلمان خاندان آباد ہیں۔ گاؤں میں پہلے سے ایک گردوارہ اور شیو مندر موجود ہے، تاہم مسجد نہ ہونے کے باعث مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کے لیے قریبی گاؤں جانا پڑتا تھا۔

بی بی راجندر کور نے بتایا کہ مسلمانوں کو نماز کے لیے مشکلات کا سامنا تھا، اسی لیے انہوں نے پانچ مرلے زمین مسجد کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کی سہولت اور خوشی میں ہی اصل خوشی ہے۔

ان کے پوتے ستنام سنگھ کے مطابق جکھوالی میں سکھ، ہندو اور مسلمان برادریاں برسوں سے بھائی چارے کے ساتھ رہ رہی ہیں اور ایک دوسرے کی مذہبی تقریبات میں شریک ہوتی ہیں۔ مسجد کے لیے زمین دینے کا فیصلہ بھی اسی باہمی اعتماد اور یکجہتی کا نتیجہ تھا۔

زمین کو قانونی طور پر مسجد کمیٹی کے نام منتقل کر دیا گیا ہے۔ گاؤں کے مکینوں نے مسجد کی تعمیر کے لیے مالی مہم شروع کی، جس کے تحت اب تک تقریباً 3.5 لاکھ بھارتی روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔ توقع ہے کہ مسجد کی تعمیر فروری تک مکمل ہو جائے گی۔

گاؤں کے سابق سرپنچ اور مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جس طرح ماضی میں گردوارے اور مندر کی تعمیر میں تمام برادریوں نے مل کر تعاون کیا تھا، اسی جذبے کے تحت مسجد کی تعمیر بھی اجتماعی کوششوں سے ممکن ہو رہی ہے۔

مسجد کمیٹی کے صدر کالا خان نے اس تعاون کو گاؤں کی دیرینہ روایت قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مسجد جلد مکمل ہو جائے گی۔ پنجاب کے شاہی امام نے بھی اس اقدام کو ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی متعدد مثالوں میں سے ایک قرار دیا۔

جکھوالی گاؤں کی یہ پیش رفت نہ صرف پنجاب بلکہ پورے خطے کے لیے مذہبی رواداری اور گنگا جمنی تہذیب کی ایک نمایاں مثال سمجھی جا رہی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha