حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدینہ منورہ/ زندگی کے ہنگاموں میں جب روح تھکن کا شکار ہو جائے تو اسے دلیل نہیں بلکہ حاضری درکار ہوتی ہے، اور اسی حاضری کا نام مدینہ ہے۔ مظفرآباد سے روانہ ہونے والا عمرۂ رجبیہ 2026 کا خوش نصیب وفد مدینہ منورہ کی پاکیزہ سرزمین پر پہنچ گیا، جہاں اس سفر نے جغرافیائی مسافت سے آگے بڑھ کر روحانی واپسی کی صورت اختیار کر لی۔
یہ قافلہ معروف دینی و فکری شخصیت آغا حافظ سید ذہین علی نجفی کی روحانی رہنمائی میں روضۂ رسول ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا۔ وفد کے اراکین نے مسجدِ نبوی ﷺ میں عبادات، نوافل اور درود و سلام کی سعادت حاصل کی، جہاں ہر نماز ایک نئے عہد اور تازہ وابستگی کا احساس بن کر دلوں میں اترتی رہی۔
روضۂ رسول ﷺ کے سامنے حاضری کے لمحات میں وفد کے اراکین نے اس حقیقت کو شدت سے محسوس کیا کہ بندہ اپنی تمام شناختیں پیچھے چھوڑ کر صرف ایک محتاج کی صورت میں بارگاہِ رسالت ﷺ میں کھڑا ہوتا ہے۔ وہاں نہ منصب باقی رہتا ہے نہ تعارف، صرف دل کی کیفیت اور اخلاص ہی اصل پہچان بن جاتا ہے۔
وفد نے جنت البقیع میں اہلِ بیتؑ علیہم السلام اور اصحابِ رسول ﷺ کے مزارات پر حاضری دی، جہاں خاموش قبریں وفا، صبر، اطاعت اور قربانی کا پیغام دیتی محسوس ہوئیں۔ ان مقامات نے یہ سبق تازہ کیا کہ دین محض الفاظ سے نہیں بلکہ عملی کردار اور ایثار سے زندہ رہتا ہے۔
اس موقع پر آغا حافظ ذہین علی نجفی نے وفد سے خطاب کرتے ہوئے قرآن مجید کی اُس آیت کی جانب توجہ دلائی جس میں گناہوں کے بوجھ تلے دبے انسان کو بارگاہِ رسالت ﷺ میں رجوع کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آیت امت کے لیے امید کا دروازہ ہے، جہاں ندامت کبھی رائیگاں نہیں جاتی اور اخلاص کے آنسو رحمتِ الٰہی کو متوجہ کر لیتے ہیں۔
وفد کے اراکین کے چہروں پر نمایاں سکون اس بات کا عکاس تھا کہ یہ سکون سیاحت کا نہیں بلکہ سجدے، دعا اور خود احتسابی کا سکون ہے۔ انہوں نے اس امر کو محسوس کیا کہ مکہ و مدینہ محض مقدس مقامات نہیں بلکہ انسان سازی کی عظیم درسگاہیں ہیں، جہاں زندگی کے پیچیدہ سوال سادہ مگر گہرے جواب پا لیتے ہیں۔
یہ سفر اس اعتبار سے بھی منفرد رہا کہ وفد کو تیرہ رجب، مولودِ کعبہ حضرت امیرالمؤمنین علیؑ کرم اللہ وجہہ کے مبارک موقع پر عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی، جو محبتِ علیؑ، اطاعتِ رسول ﷺ اور بندگیِ خدا کو ایک مضبوط ربط میں جوڑنے والی نسبت ہے۔
روضۂ رسول ﷺ میں اٹھنے والے ہاتھ صرف ذاتی حاجات تک محدود نہ تھے، بلکہ ان دعاؤں میں پاکستان، فلسطین اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے فریاد شامل تھی۔ وفد نے امتِ مسلمہ کے لیے عدل، امن، وحدت اور باہمی تعاون کی دعا کی۔
وفد کے اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مدینہ سے واپسی کے بعد وہ سچائی، امانت، رواداری اور نفرت سے اجتناب کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں گے، کیونکہ زیارت کی اصل قبولیت کردار کی اصلاح میں مضمر ہے۔
یہ قافلہ مدینہ منورہ سے رخصت ہوتے ہوئے خاموشی سے یہ پیغام دے گیا کہ مدینہ صرف قدموں سے نہیں بلکہ کردار سے بھی پہنچا جا سکتا ہے، اور زندگی میں بار بار مدینہ جانا چاہیے—اگر جسم سے نہیں تو عمل اور اخلاق کے ذریعے۔مظفرآباد سے روانہ ہونے والا عمرۂ رجبیہ 2026 کا خوش نصیب وفد آغا حافظ سید ذہین علی نجفی کی روحانی قیادت میں مدینہ منورہ پہنچ گیا، جہاں وفد نے روضۂ رسول ﷺ میں حاضری، مسجدِ نبوی میں عبادات اور جنت البقیع میں زیارت کے ذریعے روحانی سکون اور تجدیدِ عہد کی سعادت حاصل کی۔









آپ کا تبصرہ