۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
علامہ سید نیاز حسین نقوی

حوزہ/ علامہ نیاز حسین نقوی نے کہا کہ کربلا کی یاد اسلام سے عشق اورقربانی کا تجدید عہد ہے۔من گھڑت عقائد کی ترویج اور کسی مسلک کی دل آزاری ہرگزجائز نہیں، نفاق اور کشیدگی سے ہر صورت میں اجتناب کیا جائے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اورملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدرعلامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ کربلا کی یاد اسلام سے عشق اورقربانی کا تجدید عہد ہے۔من گھڑت عقائد کی ترویج اور کسی مسلک کی دل آزاری ہرگزجائز نہیں، نفاق اور کشیدگی سے ہر صورت میں اجتناب کیا جائے۔شہدائے کربلا کی یاد کا زندہ رہنا مشیت الٰہی ہے جسے چودہ صدیوں میں سفاک ترین حکمران بھی ختم نہیں کر سکے۔ وطن عزیز میں عزاداری کی روایات بے مثال ہیں جہاں قیام پاکستان سے اب تک ہر حکومت اور قوم کے تمام طبقات عشق رسول و آل رسول کے اظہار میں برابر کے شریک ہیں۔ مجالس حسینی ہر عمر کے افراد کے لئے کھلی درسگاہیں ہیں ، جن میں دین شناسی اور معارف اسلامی سے آگاہی کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم و تربیت دی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں اچھے مسلمان اور پاکستانی بنتے ہیں۔خطباءو ذاکرین اسی مقصد ہ ہدف کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

علامہ قاضی نیاز نقوی نے کہا کہ عزاداری شہداءکربلا کا اہم پہلو کربلا کے مصائب پر گریہ و بکا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں قساوت قلبی اور سنگدلی کی مذمت کی گئی ہے، نہ رونے والی آنکھ کو بدقسمتی قراردیا گیا ہے۔ اسی گریہ کی بدولت انسان اللہ کے خوف اور اس کی محبت میں بھی گریہ کرتا ہے۔ جوکہ افضل ترین عبادات میں سے ہے۔ موجودہ غیر اسلامی ثقافتی یلغار میں مجالس و جلوس عزاداری انسانوں کو دین کی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں ان ایام میں سیکورٹی اور عزاداری کے انعقاد میں سہولتوں کو یقینی بنائیں۔ ایمپلی فائر ایکٹ اور مجالس و جلوسوں میں روٹ اوروقت کی پابندی میں سختی سے اجتناب کیا جائے۔ پورا سال پورے ملک میں لاتعداد خلاف ورزیوں سے چشم پوشی اور فقط عزاداری پر قوانین کے نفاذ میں سختی ایک امتیازی رویہ ہے جس سے عوام کا حکومت پر اعتماد اور وفاداری مجروح ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حسب سابق اس سال بھی عاشورہ محرم کربلا میں گزارنے کے لئے دنیا بھر سے کروڑوں عقیدت مند عراق روانہ ہو رہے ہیں۔ وطن عزیز سے زمینی راستہ سے ایران ، عراق جانے والوں کے لئے حکومت خصوصی انتطامات کرے۔سیکورٹی ، تفتان بارڈر پر امیگریشن عملہ میں اضافہ اور پاکستان ہاوس تفتان میں سہولیا ت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .