۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
امام جمعه ارومیه درس نهج البلاغه
طولانی آرزوئیں اور دنیا کی محبت انسان کو خدا کی یاد سے غافل کر دیتی ہے

حوزہ / ایران کے شہر ارومیہ کے امام جمعہ نے کہا: دنیا میں زندگی کا طولانی ہونا قساوت ِ قلب کا باعث ہے۔ انسان جب خیال کرتا ہے کہ دنیا میں فرصت زیادہ ہے تو وہ غافل ہو جاتا ہے اور غافل اور سخت دل والے انسان پر حق بات اثر نہیں کرتی۔

حوزہ ایجنسی نیوز کی رپورٹ کے مطابق شہر ارومیہ کے امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین سید مهدی قریشی نے گذشتہ رات ایران کے شہر ارومیہ میں مصلای امام خمینی(رہ) میں نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر ۵۲ کی تفسیر و شرح بیان کرتے ہوئے کہا: امام علی علیہ السلام نے دنیا اور اس کی لذتوں کو جلد ختم ہو جانے والی قرار دیتے ہوئے کہا: خدا کے بندوں کو اس ناقابلِ اعتبار اور زوال پذیر دنیا سے کوچ کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

انہوں نے کہا:"کوچ کرنے" سے امام علیہ السلام کی مراد آخرت کے لئے آمادہ ہونا ہے اور جب سب لوگوں کا اس دنیا سے کوچ کرنا حتمی ہے تو عقل حکم کرتا ہے کہ ان کے ہمراہ زادِ راہ بھی ہونا چاہئے۔

شہر ارومیہ کے امام جمعہ نے کہا: طولانی آرزوئیں آخرت کو فراموش کرنے اور غفلت میں پڑنے کا باعث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: انسان کبھی خیال کرتا ہے کہ یہ زندگی ہمیشہ رہنے والی ہے اور یہ امر انسان کے لئے فریب اور دھوکے کا سبب بنتا ہے۔ ائمہ معصومین علیھم السلام نے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاکہ لوگ دنیا کے فریب میں نہ آئیں۔

صوبہ مغربی آذربائیجان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: پُرامید ہونے اور طولانی آرزؤں میں فرق ہے۔ انسان کو تمام امور میں امید کا دامن تھامے رکھنا چاہئے لیکن یہ دنیا کی آرزو رکھنا اور اس کے پیچھے بھاگنا نہیں ہے۔

حجت الاسلام سید مهدی قریشی نے کہا: بعض افراد دنیا کو حاصل کرنے کے لئے زندگی گذارتے ہیں اور بہت سارے موارد میں وہ دنیا کو حاصل بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا: خدا کو چاہنے والوں کو خوفِ خدا حرام کے ارتکاب سے روکتا ہے اور الٰہی تقویٰ نے یہ خوف ان کے دلوں میں ایسے قرار دیا ہے کہ وہ راتوں کو بھی یادِ الٰہی کی وجہ سے سو نہیں سکتے۔

شہر ارومیہ کے امام جمعہ نے کہا: دنیا میں زندگی کا طولانی ہونا دل کی سختی کا باعث ہے اور یہ خیال کہ دنیا میں فرصتیں زیادہ ہیں قلب کو غافل اور سخت بنا دیتا ہے اور جب انسان کا دل سخت ہو جاتا ہے تو حق بات اس پر اثرانداز نہیں کرتی۔

حجت الاسلام قریشی نے کہا:ثواب اور عقاب ِ الٰہی قابلِ تصور نہیں ہیں اور بہشت و جہنم تصور سے بالاتر ہیں اور بہشت کا جس قدر تصور کریں ہم بہشتِ حقیقی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ عذابِ الٰہی بھی اسی طرح ہے۔ خداوند عالم نے اپنے لطف و کرم سے انسان کو عذابِ جہنم سے نجات دیکر بہشت میں جگہ دی ہے۔

صوبہ مغربی آذربائیجان میں نمائندہ ولی فقیہ نے آخر میں کہا:بہشت قابلِ تصور نہیں ہے ۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ایک روایت میں آیا:"خداوند متعال نے خود بیان کیا ہے کہ اس نے اپنے نیک اور صالح بندوں کے لئے ایسی نعمتوں کا انتخاب کر رکھا ہے کہ نہ کسی آنکھ نے انہیں دیکھا ہے اور نہ کسی قلب نے ان کو تصور کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .